اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ کے ہوتے ہوئے بھی فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اہم سوالات اٹھائے، جن میں ایک سوال یہ تھا کہ جب آرمی ایکٹ موجود تھا اور اے پی ایس پر حملہ ہوا، تو پھر ان دہشتگردوں کا فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں کیا گیا؟
آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی، جس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کی جگہ جرم کی نوعیت پر منحصر ہوتی ہے، اور اگر جرم کا تعلق فوج سے ہو، تو وہ ملٹری کورٹ میں منتقل کیا جاتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف جرم نہیں، بلکہ اس کی نیت کو بھی دیکھنا چاہیے۔ کیا اس جرم کا مقصد ملک کے مفاد کے خلاف تھا؟
اس کے علاوہ یہ بھی پوچھا گیا کہ دہشتگردوں کے ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کیوں کی ضرورت پیش آئی؟
جسٹس مندوخیل نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جی ایچ کیو پر حملہ اور کراچی ایئر بیس پر حملے جیسے کیسز فوجی عدالتوں میں کیوں نہیں گئے؟ وزارت دفاع کے وکیل نے جواب دیا کہ 21ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں ان حملوں کی تفصیل درج ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اگر جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہو، تو فوجی عدالت میں ٹرائل ہوتا ہے، لیکن جسٹس مندوخیل نے پوچھا کہ گٹھ جوڑ سے مراد کیا ہے؟ خواجہ حارث نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گٹھ جوڑ کا مطلب ہے کہ جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہو۔
جسٹس مندوخیل نے مزید سوال کیا کہ کیا گٹھ جوڑ کے ساتھ جرم کرنے والے کی نیت بھی دیکھی جائے گی؟ جس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ ملزم اپنے دفاع میں یہ کہہ سکتا ہے کہ اس کا جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ اسی دوران، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیت کا جائزہ ٹرائل کے دوران لیا جا سکتا ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگر جرم آرمی ایکٹ کے تحت ہو، تو ٹرائل فوجی عدالت میں ہی ہوگا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پھر سوال کیا کہ کیا اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ موجود تھا؟ اس پر خواجہ حارث نے تسلیم کیا کہ اے پی ایس حملے کے وقت گٹھ جوڑ بالکل موجود تھا، اور یہ گٹھ جوڑ کسی فوجی افسر یا فوج سے متعلق کسی جرم سے ہو سکتا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید سوال کیا کہ جب گٹھ جوڑ اور آرمی ایکٹ موجود تھا، تو پھر اے پی ایس حملے کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالت میں کیوں نہیں ہوا؟ اس پر وکیل وزارت دفاع نے وضاحت دی کہ آئینی ترمیم میں ڈسپلن سے ہٹ کر دیگر جرائم کو بھی شامل کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے فوجی عدالتوں میں ٹرائل ممکن ہوا۔
آخر میں، جسٹس مندوخیل نے پوچھا کہ دہشتگرد گروپوں یا مذہب کے نام پر دہشتگردی کی کارروائیوں کا ٹرائل کہاں ہوگا؟ وکیل وزارت دفاع نے جواب دیا کہ ایسے کیسز بھی آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں چلیں گے، اور آئینی ترمیم کے بغیر بھی ان جرائم کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔
سماعت کے دوران عدالتی وقت ختم ہونے پر آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں جسٹس مندوخیل نے فوجی عدالت میں خواجہ حارث نے وزارت دفاع آرمی ایکٹ موجود تھا کیوں نہیں نے کہا کہ جرم کا کیا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ: عدالتی حکم کے باوجود شیشہ کیفے سیل کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر کو نوٹس، 7 روز میں وضاحت طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ: عدالتی حکم کے باوجود شیشہ کیفے سیل کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر کو نوٹس، 7 روز میں وضاحت طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود شیشہ کیفے سیل کرنے کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں ضلع انتظامیہ کی اسسٹنٹ کمشنر ماہین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات روز میں وضاحت طلب کرلی۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ڈی جی کیفے کے مالک خالق محمود کی درخواست پر سماعت کی، جس میں وکیل درخواست گزار عمران فیروز ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران فیروز ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ جسٹس راجہ انعام امین نے شیشہ کیفے سے متعلق ایک واضح عدالتی حکم جاری کیا تھا، جس میں درخواست گزار کو ہراساں کرنے اور کسی بھی تادیبی کارروائی سے روک دیا گیا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود اسسٹنٹ کمشنر ماہین نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیفے پر چھاپہ مارا اور اسے سیل کر دیا۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران اسسٹنٹ کمشنر نے کیفے کے ایک ملازم کو بھی گرفتار کروایا، جو عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ توہینِ عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد میں شیشہ کیفے سے متعلق واضح قانون سازی کی اشد ضرورت ہے تاکہ ایسے معاملات میں غیر یقینی صورتحال سے بچا جا سکے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اسسٹنٹ کمشنر اور ضلع انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن میں تحریری وضاحت طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی جارحیت کے دوران ترکیہ نے ایک سچے اور مضبوط دوست کا کردار ادا کیا جسے پاکستان ہمیشہ یاد رکھے گا، سینیٹر عرفان صدیقی بھارتی جارحیت کے دوران ترکیہ نے ایک سچے اور مضبوط دوست کا کردار ادا کیا جسے پاکستان ہمیشہ یاد رکھے گا، سینیٹر عرفان صدیقی ہم آج بھی پی ٹی آئی کی بچھائی بارودی سرنگیں ہٹا رہے ہیں، احسن اقبال وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے بھارت میں 250 مسافروں سے بھرا ائیر انڈیا کا طیارہ تباہ جدہ: چوہدری حسنین گوندل اور چوہدری امجد گجر کی جانب سے عید ملن پارٹی، پاکستانی کمیونٹی کی بھرپور شرکت ریکارڈ پر ریکارڈ قائم! سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 26 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم