شہریوں کو ایندھن سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کے لئے حکومت کا بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:شہریوں کو ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کے لیے حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق۱ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عوام کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنے اور ایندھن والی گاڑیوں کے مقابلے میں الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے انقلابی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے جن کا تعلق عوام سے ہوتا ہے، ہم آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ اس سال گردشی قرضے میں 12 ارب کی کمی کی ہے۔ ڈسٹریبیوشن کمپنیز نے پچھلےسال 240 ارب کا نقصان کیا جو ہم نے اس سال 170 ارب سے بڑھنے نہیں دیا۔یہ بورڈز کے غیر سیاسی اور بہتر گورننس ہونے کا 53 ارب روپے کا فائدہ ہے جو پہلے 5 ماہ میں قوم کو ملا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں الیکٹرک موٹر سائیکلوں کے لیے ہر جگہ پر چارجنگ اسٹیشنز نہیں ہیں، اس نئے کاروبار کی حوصلہ افزائی اور شہریوں کو سستا متبادل فراہم کرنے کے لیے حکومت چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کررہی ہے۔ الیکٹرک موٹر سائیکل پر منتقل ہونے سے 77 فی صد تک کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل کے لیے 15 دن کے اندر پورٹل سے اجازت نامہ مل جائے گا، اس سلسلے میں کسی افسر سے بات نہیں کرنی پڑے گی ۔ اسی طرح بجلی کی قیمت 71 روپے سے کم کرکے 39 روہے پر لائی جا رہی ہے۔
اویس احمد لغاری کا کہنا تھا کہ کل ہم نے ایک بہت بڑا فیصلہ کیا۔ صنعت کار شکایات کرتے ہیں کہ آپ کا ایکس سی این، چیف انجینئر یا دیگر حکام لوڈ بڑھانے یا نئے کنکشنز اور بلنگ کے معاملات میں ہمیں تنگ کرتے ہیں۔ ہمیں ان مسائل کے حل کے لیے ون ونڈو آپریشن چاپیے، جس پر وزیراعظم نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں فیصلہ کیا، جس کے تحت تمام انڈسٹریل اسٹیٹس بشمول اسپیشل اکنامک زونز سب کو ایک ہی جگہ پر بجلی ملے گی، وہاں جو بھی بلنگ اور کنکشنز کے مسائل ہوں گے، وہ سب ایک ہی جگہ پر حل ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نانبائیوں کا 5 نومبر سے تندور غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں نانبائی ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 5 نومبر سے تندور غیر معینہ مدت تک بند رکھیں گے۔ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے مطابق نانبائیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، تندور سیل کیے جا رہے ہیں اور محنت کشوں کے روزگار کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت معیاری آٹا فراہم کرے تو وہ روٹی کی قیمت میں اضافہ نہیں کریں گے۔ نانبائیوں کے مطابق گزشتہ دو ماہ میں آٹے کی قیمت تقریباً دگنی ہو چکی ہے لیکن حکومت کی جانب سے کسی قسم کی سبسڈی فراہم نہیں کی جا رہی۔
نمائندوں نے مزید کہا کہ گیس کی مسلسل قلت کے باعث بیشتر تندور بند پڑے ہیں، نانبائی ایل پی جی گیس سلنڈرز کے ذریعے کام چلانے پر مجبور ہیں، جس سے ان کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر مسائل حل کرے تاکہ کاروبار دوبارہ معمول پر آسکے۔