حکومت پاراچنار کیلئے مولانا فضل الرحمن کی خدمات حاصل کرے، مولانا امین انصاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ایک بیان میں رہنما متحدہ علما محاذ نے کہا کہ پاراچنار سمیت پورے صوبہ خیبر پختونخوا میں اگر حکومت مولانا مفتی محمود کے جانشین مولانا فضل الرحمن کی ہوتی تو صورتحال یکسر تبدیل ہوتی، آج بھی پاراچنار و صوبے میں حقیقی امن و اتحاد کی کنجی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمدامین انصاری نے پاراچنار کی روز بروز بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جب مولانا مفتی محمود صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ تھے اس وقت پورا صوبہ اور عوام خوشحال و پرامن تھے، مولانا مفتی محمود کا تاریخی سنہری یادگار دور حکومت آج تک خواب ہی ہے، پاراچنار سمیت پورے صوبہ خیبر پختونخوا میں اگر حکومت مولانا مفتی محمود کے جانشین مولانا فضل الرحمن کی ہوتی تو صورتحال یکسر تبدیل ہوتی، آج بھی پاراچنار و صوبے میں حقیقی امن و اتحاد کی کنجی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے، وفاقی و صوبائی حکومت اصلاح احوال، قیام امن کیلئے مولانا فضل الرحمن جیسے دوراندیش مفکر مدبر سیاستدان عالم دین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے مخلصانہ دیانتدارانہ نیک نیتی کیساتھ اقدمات کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن
پڑھیں:
وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا۔ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں۔ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی۔ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لئے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔ مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پی کے میں پیش کیا جاتا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ ان سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے اگران کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو انکی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔