ایک بیان میں رہنما متحدہ علما محاذ نے کہا کہ پاراچنار سمیت پورے صوبہ خیبر پختونخوا میں اگر حکومت مولانا مفتی محمود کے جانشین مولانا فضل الرحمن کی ہوتی تو صورتحال یکسر تبدیل ہوتی، آج بھی پاراچنار و صوبے میں حقیقی امن و اتحاد کی کنجی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمدامین انصاری نے پاراچنار کی روز بروز بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جب مولانا مفتی محمود صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ تھے اس وقت پورا صوبہ اور عوام خوشحال و پرامن تھے، مولانا مفتی محمود کا تاریخی سنہری یادگار دور حکومت آج تک خواب ہی ہے، پاراچنار سمیت پورے صوبہ خیبر پختونخوا میں اگر حکومت مولانا مفتی محمود کے جانشین مولانا فضل الرحمن کی ہوتی تو صورتحال یکسر تبدیل ہوتی، آج بھی پاراچنار و صوبے میں حقیقی امن و اتحاد کی کنجی مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے، وفاقی و صوبائی حکومت اصلاح احوال، قیام امن کیلئے مولانا فضل الرحمن جیسے دوراندیش مفکر مدبر سیاستدان عالم دین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے مخلصانہ دیانتدارانہ نیک نیتی کیساتھ اقدمات کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری کا چین میں سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کا دورہ، مسلمانوں کیلئے خدمات کی تعریف
  • پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، بیرسٹر راجہ انصاری
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • مولانا ہدایت الرحمن کی ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے سے ملاقات
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید