اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ 22 جنوری کو حکومت کا ایک سکینڈل آنے والا ہے ، جس پر ہم نے بلا لیا ہے ، ہم اسے روکیں گے اور اگر نہیں رکے گا تو اس پر کیس بھی بنے گا، اگر حکومت اس کو طاقت سے پاس کروالیتی ہے تو پھر حکومت جیل میں بھی جائے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہناتھا کہ 190 ملین پاونڈ میں عمران خان کو سزا ہو گی، تاریخ بدلی جا سکتی ہے لیکن فیصلہ تو نہیں بدلا جا سکتا ، چار سال قبل میں نے کابینہ میں اس پر اعتراض اٹھایا ، اس کے بعد آپ کے شو میں انٹرویو بھی دیا ، بند لفافے میں غلط کام ہوا ہے جس پر دستخط عمران خان نے کیئے ہیں تو سزا بھی ہو گی ۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ اس وقت اس معاملے پر فواد چوہدری ، شیریں مزاری اور میں نے اس پر اعتراض اٹھایا تھا، اس کا فائدہ عمران خان کی بیگم اور حواریوں نے اٹھایا، عمران خان کو 10 سے 14 سال قید ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ شوکت یوسفزئی ایک مخلص انسان ہیں ، ایسے لوگ عمران خان کو جیل میں نہیں رکھنا چاہتے، جو بات سچی ہے وہ یہ ہے کہ دستخط عمران خان نے کئےاس لیے معاملہ ان پر ہے، مجھ سمیت کابینہ بھی بری الذمہ نہیں ہے ، اگر اس پر سزا ہوتی ہے ، تو ہونی چاہیے ، میں اس پر بھی مفروری اختیار نہیں کروں گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • چئیرمین ایف بی آر مثبت کوششیں جاری رکھیں، ہم سب ملکر آپ کو سپورٹ کر رہے ہیں، سینیٹر فیصل واوڈا
  • فیصل واوڈا کا ٹریفک پولیس، صحافی سے بدتمیزی کرنیوالے ایف بی آر افسر کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر افسوس
  • ایف بی آر افسر کی وائرل بدتمیزی کی ویڈیو پر فیصل واوڈا کا رد عمل سامنے آگیا
  • سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • پاکستان آمد پر گرفتاری کا خدشہ، عمران خان کے بیٹوں نے واضح اعلان کردیا
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل
  • خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی