یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری قبول کرنا پڑے گی: پولینڈ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پولینڈ کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا پڑے گی۔ ہر بار موثر دفاع کے لیے امریکا کی طرف دیکھنا کسی بھی اعتبار سے کوئی معقول حکمتِ عملی نہیں۔ کسی بھی قوم یا خطے کو اپنا دفاع اپنے ذرائع سے کرنا چاہیے۔
پولینڈ نے سیاسی و معاشی نیز اسٹریٹجک معاملات میں شدید غیر یقینیت کے ماحول میں یورپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے۔ پولینڈ نے یورپی یونین کی گردشی صدارت ایسے لمحات میں سنبھالی ہے جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے کہہ بھی دیا ہے کہ وہ ایک طرف تو یوکرین میں جاری جنگ کو کسی بھی قیمت پر رُکوائیں گے اور گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بناکر دم لیں گے۔
یورپی امور کے پولش وزیر ایڈم لیپکا نے برطانوی روزنامہ دی گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ چند ماہ بہت مشکل ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو بہت جلد اُس کے لیے انتہائی نوعیت کے حالات پیدا ہوں گے۔
یورپ میں یہ احساس بھی بہت تیزی سے ابھر اور پنپ رہا ہے کہ دفاعی معاملات میں صرف امریکا پر انحصار انتہائی درجے کی حماقت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ لازم ہے کہ یورپ کی ہر قوم اپنے دفاع کے لیے تیار ہو اور سب مل کر روس کی طرف سے لاحق خطرات کا سامنا کریں۔ یوکرین کی صورتِ حال نے یورپی قائدین کو دفاعی معاملات میں امریکا پر انحصار کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکا ہر وقت یورپ کا برپور ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ اگر یوکرین کی جنگ کے ختم ہوتے ہی کوئی اور بڑی جنگ چھڑگئی تو یورپی یونین کے تمام ممالک روس اور اُس کے حلیفوں کے نشانے پر ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اپنے دفاع
پڑھیں:
شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی سفارتی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمان نے لندن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکا کا دورہ بہت مصروف اور مثبت رہا، 50 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ تین دن واشنگٹن اور دو دن نیویارک میں اہم میٹنگز کیں، امریکا میں ہمارا موقف سنا گیا، ریسپشن بہت اچھا رہا، سب نے بھارت کے پانی کو ہتھیار بنانے کی مخالفت کی، بھارت کی جنگجو سوچ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہے،جس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نکلنا ضروری ہے ، ہم نے صدر ٹرمپ کا سیز فائر میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، ہم بھارتی وفد کا پیچھا نہیں کر رہے تھے، مقصد صرف حقائق اجاگر کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنا بھارتی پروپیگنڈہ ہے، بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ہمارا مقصد مسلہ کشمیراور سندھ طاس معاہدہ کیلیے مذاکرات اور امن کو فروغ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں، بھارت کے خلاف ہمارے پاس زیادہ شواہد ہیں، بھارتی وفد کا ٹارگٹ پاکستان کو گندہ کرنا تھا مگر ہم مہذب انداز میں اپنی پالیسی پر قائم ہیں۔