ابھیجیت بھٹاچاریہ نے دلجیت دوسانجھ اور کرن اوجلہ پر طنز کے تیر چلا دیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
مشہور بھارتی گلوکار ابھیجیت بھٹاچاریہ نے ایک مرتبہ پھر نوجوان گلوکاروں کو تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 90 اور 2000 کی دہائی کے مقبول گلوکار ابھیجیت بھٹاچاریہ نے ایک انٹرویو میں موجودہ کنسرٹس اور فنکاروں، خاص طور پر دلجیت دوسانجھ اور کرن اوجلہ کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا ادارے کے ساتھ گفتگو میں ابھیجیت نے کہا کہ وہ بچپن سے کنسرٹس کر رہے ہیں، جہاں لوگ بیٹھ کر ان کے گانے سنتے اور تالیاں بجاتے تھے۔
انہوں نے موجودہ کنسرٹس کلچر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دلجیت اور کرن جیسے فنکار زیادہ تر اسٹیج پر ڈانس کرتے ہیں، گاتے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ’میرے کنسرٹس میں لوگ بیٹھ کر میری پرفارمنس کا لطف اٹھاتے ہیں۔ یہ ایک حقیقی کنسرٹ ہوتا ہے۔‘
ابھیجیت نے موجودہ رجحانات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’آج ایووکاڈو مقبول ہے، کل مولی ہوگی، میں ان رجحانات کا حصہ بننا نہیں چاہتا۔‘
ابھیجیت بھٹاچاریہ نے یہ بھی کہا کہ ان کے بچے دلجیت اور کرن اوجلہ جیسے فنکاروں کے کنسرٹس کے لیے کبھی پیسے خرچ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر ان کے کنسرٹس کے ٹکٹس مفت پڑے ہوتے ہیں، جنہیں میرے بچے دوسروں میں تقسیم کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ابھیجیت اس سے قبل بھی شاہ رُخ خان سمیت دیگر بھارتی فنکاروں پر تنقید کر چکے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اور کرن کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے، علی رضا سید
اپنے بیان میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے پہلگام واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز، بالخصوص نہتے سیاحوں پر حملہ انسانی و اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے سیاحوں پر ہونے والے حالیہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علی رضا سید نے اپنے بیان میں پہلگام واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز، بالخصوص نہتے سیاحوں پر حملہ انسانی و اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا ہے کہ تشدد، قتل و غارت اور سویلینز کو نشانہ بنانا کسی بھی مُہذب معاشرے میں قابلِ قبول نہیں، ہم اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی غیر جانبدارانہ اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔ علی رضا سید نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے تاکہ عالمی برادری کو گمراہ کیا جا سکے اور یہ تاثر دیا جا سکے کہ اس میں کشمیری یا پاکستانی ملوث ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے نازک وقت پر کیا گیا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر تھے، یہ واقعہ 2000ء کے اُس سانحے کی یاد دلاتا ہے جب امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارت آمد کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سکھوں کا قتلِ عام کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی رائے عامہ کو متاثر کیا جا سکے اور پاکستان پر الزام لگا کر پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو خراب کیا جا سکے۔ ایک ریٹائرڈ بھارتی جنرل کے۔ایس گل نے بھی انٹرویو میں اس بات کی تائید کی ہے کہ بل کلنٹن کے دورے کے دوران بھارت جموں و کشمیر میں سکھوں کے قتلِ عام میں ملوث تھا اور اس کا مقصد پاکستان اور امریکا کے تعلقات خراب کرنا تھا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور بھارت کو اس طرح کی سازشوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ علی رضا سید نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقے ہے، مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور پُرامن طریقے سے ممکن ہے، عالمی برادری اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔