آرٹیکل 191 اے؛ سپریم کورٹ کی 13جنوری کو سماعت کرنیوالے بینچ کے سامنے کیس لگانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
آرٹیکل 191 اے کے اختیار سماعت سے متعلق کیس میں عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ دفتر سے غلطی ہوگئی ہے، اسی تین رکنی بینچ کے سامنے کیس فکس نہیں ہوا جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ہمیں تھوڑا وقت دیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے پیر تو آنے دیں پھر دیکھ لیتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں یہ سوال ہے کہ کیا آرٹیکل 191اے کے تحت ریگولر بینچ اختیار سماعت طے کر سکتا ہے یا نہیں۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے، گزشتہ سماعت 13 جنوری کو ہوئی تھی جس میں جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے، کیس دوبارہ فکس ہوا تو جسٹس عرفان سعادت خان کے بجائے جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ ہیں۔
حکمنامے میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی گئی کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025 کو کیس سنا۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر 20 جنوری صبح 11:30 بجے تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بینچ کے سامنے کیس سپریم کورٹ کہا کہ نے کیس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات ہیں، جج کی اہلیت سے متعلق سوال ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل میں شکایت بھی زیر التوا ہے۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے 21 اکتوبر کو معاونت طلب کی گئی ہے جبکہ ایک اور درخواست گزار کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کی گئی ہے۔