غزہ جنگ بندی معاہدے کا عالمی سطح پر خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
نیویارک : غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا عالمی سطح پر خیرمقدم کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ، سعودی عرب اور ترکیہ نے اس معاہدے کو اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب امداد کی ترسیل میں رکاوٹوں کو فوراً دور کرنا چاہیے اور دونوں فریقین کو معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔
سعودی عرب نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی کی تعریف کی اور کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے اس معاہدے پر مکمل عمل کیا جانا چاہیے۔ سعودی عرب نے اسرائیلی فورسز کی مکمل واپسی کے لیے معاہدے پر ثابت قدم رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ترکیہ غزہ کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے یمنی حوثیوں کی طرف سے مزاحمتی گروپوں کی حمایت کی بھی تعریف کی، جو معاہدے کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: معاہدے کا
پڑھیں:
پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے تحت پاکستان کو حرمین الشریفین کی حفاظت کی سعادت حاصل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے دورۂ ریاض کے موقع پر ایک تاریخی پیشرفت اُسوقت ہوئی جب دونوں ممالک کے سربراہان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دسختط کیے۔
اس معاہدے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اہم کردار ادا کیا ہے اور دستخط کے وقت وہ بھی موجود تھے۔
معاہدے کے نکات
اس معاہدے کو ایس ایم ڈی اے کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
یہ ایک اہم سنگ میل اور انقلابی معاہدہ ہے جس کی کامیابی کا سہرا فیلڈ مارشل کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا ساتھی بن گیا اور مقدس مقامات کے دفاع کرنے والے پہلے اسلامی ملک کا اعزاز اپنے نام کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان مقدس مقامات کے دفاع میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔ موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا جبکہ جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک دشمن کو مشترکہ طور پر بھرپور جواب دیں گے۔
معاہدے کے تحت مشترکہ دفاع کی صورت میں دونون ممالک کسی بھی خطرے کو ملکر دیکھیں گے اور ایک ملک کی طاقت کو دوسرے ملک کیلیے استعمال کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت بھی ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری کو بھی فائدہ ہوگا۔