اسلام آباد:

توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی  درخواستوں پر وکلا نے مقدمے کے تیز ٹرائل پر اعتراض اٹھا دیا۔

ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس  میں بریت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔

سماعت میں درخواست گزاروں کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان صفدر پیش ہوئے جب کہ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی سماعت کے موقع پر عدالت پہنچیں۔ 

سماعت کے آغاز پر عدالت نے  استفسار کیا کہ درخواست پر اعتراضات کیا ہیں؟، جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ مصدقہ کاپیز ساتھ منسلک نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا گیا ۔ تمام آرڈرز مصدقہ کاپیز ساتھ منسلک کردیے ہیں۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے میں ٹرائل کی 3سماعتیں ہو رہی ہیں۔ عدالتی اوقات کار کے علاوہ بھی ٹرائل کی سماعتیں ہو رہی ہیں۔ 3دفعہ ایک ہفتے میں ٹرائل کرنا unfair ہے۔ ٹرائل کورٹ کی کوشش تھی کہ سردیوں میں ہی کیس نمٹا دیں۔ 7گواہ ہو چکے، آج کے لیے بھی 3گواہ عدالت نے رکھے ہوئے ہیں، تیزی سے ٹرائل آگے بڑھ رہا ہے۔ایک ہی معاملے میں چوتھی دفعہ ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے درخواست پر دستخط موجود نہیں، وہ کروا لیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ یہ عدالت ٹرائل کورٹ کو آرڈر کرے کہ تیز ٹرائل نہ کریں۔

وکیل نے جواب دیا کہ جب تک ہماری اس درخواست کو ڈائری نمبر نہیں لگ جاتا، عدالت ایسا آرڈر کردے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں یہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کیا یہ عدالت ٹرائل کورٹ کو ایسی کوئی ڈائرکشن دے سکتی ہے؟۔ بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل کو درخواست پر اعتراضات دُور کرنے کی ہدایت کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عافیہ صدیقی رہائی کیس: ہائی کورٹ کا وفاق سے بذریعہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی سوال پرجواب طلب

امریکہ میں قید پاکستانی نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے ایک بار پھر واضح مؤقف طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے اور حکومت کو عدالتی معاونت سے متعلق حتمی جواب دینے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے وفاق سے استفسار کیا کہ آیا حکومت پاکستان بطور عدالتی معاون، امریکہ کی عدالت میں بیان جمع کرانے پر آمادہ ہے یا نہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری واضح کرے۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا انسانی بنیادوں پر مطالبہ کرے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو امریکہ میں عدالتی معاونت فراہم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔جسٹس اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے، ’معمولی سی استدعا سے پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے بھی اس عدالت میں ایک پیشی کے دوران اس معاملے پر بیان دے چکے ہیں.اب عدالت کو تسلی بخش دلیل دی جائے کہ اگر حکومت عدالتی معاونت فراہم کرتی ہے تو اسے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟عدالت نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عافیہ صدیقی کی رہائی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا( عدالت کاحکومت سے استفسار)
  • عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: بار بار التوا کی درخواست پر نجی بینک پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد
  • عافیہ صدیقی رہائی کیس: ہائی کورٹ کا وفاق سے بذریعہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی سوال پرجواب طلب
  • علیمہ، عظمیٰ کی درخواست منظور، بار بار ضمانتوں پر عدالت برہم
  • عمران خان کی بہنوں کی درخواست منظور، بار بار ضمانتوں پر عدالت کا اظہارِ برہمی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: عدالتی حکم کے باوجود شیشہ کیفے سیل کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر کو نوٹس، 7 روز میں وضاحت طلب
  • نوجوان تشدد کیس: ملزم کو آسانی سے ضمانت نہیں دی جاسکتی، سندھ ہائیکورٹ
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • (بار بار ناکامی)عمران خان کے پولی گراف ٹیسٹ کی درخواست مسترد