اسلام آباد:

پاکستانی حکام نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کے حالیہ حملوں میں ملوث 70 فیصد عسکریت پسند افغان شہری تھے۔ یہ تعداد گزشتہ سالوں میں ریکارڈ کیے گئے 5سے 10فیصد کی شرح سے بہت زیادہ ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ چونکا دینے والا انکشاف افغانستان کے بارے میں پاکستان کے خصوصی نمائندہ سفیر محمد صادق نے دوشنبہ میں منعقدہ افغانستان کے بارے میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ بند کمرے کے اجلاس میں کیا۔

 اس انکشاف کے بعد ایرانی نمائندے نے بھی اپنا نقطہ نظر بتایا اور ظاہر کیا کہ ان کا ملک بھی اسی طرح کے مسئلے کا سامنا کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایرانی نمائندے نے چابہار بندرگاہ پر حملے کا حوالہ دیا جہاں 18 حملہ آوروں میں سے 16 افغان شہری تھے۔ دہشت گردانہ حملوں میں افغان شہریوں کی بڑھتی ہوئی شمولیت نے اسلام آباد میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکام اب سرحد پار دہشت گردی میں افغانوں کی بڑھتی شمولیت کو ایک نئے اور خطرناک رجحان کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

 ذرائع کے مطابق یہ رجحان ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال روکنے میں طالبان حکومت کی ناکامی یا عدم دلچسپی کو بھی ظاہر کر رہا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اس پیشرفت سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان پہلے سے ہی ناخوشگوار تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

اگرچہ طالبان نے ٹی ٹی پی کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے تاہم اسلام آباد کا اصرار ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہیں برقرار ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں خیبرپختونخوا میں کئی مہلک حملوں کے بعد تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ ان حملوں کا تعلق پاکستان نے براہ راست افغانستان سے سرگرم عسکریت پسندوں سے جوڑا ہے۔ پاکستان اب طالبان حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے علاقائی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ سفارتی رابطے بڑھا رہا ہے۔

 ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان سفیر محمد صادق جلد ہی اس معاملے پر بات چیت کے لیے تہران اور ماسکو جائیں گے۔ یہ رسائی اسلام آباد کی وسیع تر علاقائی اتفاق رائے کے حصول کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے تاکہ طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

 پاکستان کی طرح ایران اور روس دونوں ہی افغانستان کے نازک سکیورٹی منظرنامے سے فائدہ اٹھانے والے شدت پسند گروپوں کے حوالے سے محتاط رہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ٹی ٹی پی

پڑھیں:

افغان طالبان نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کا ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا

افغان طالبان نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کا ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 September, 2025 سب نیوز

کابل(سب نیوز )افغان طالبان کے عہدیدار نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کے معاملے پر بات کی ہے، وہ سیاست سے ہٹ کر ایک کامیاب تاجر اور سوداگر ہیں، اور بگرام کو دوبارہ حاصل کرنے کا ذکر بھی ڈیل کے ذریعے کر رہے ہیں۔وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے اور وہ بغیر امریکا کی افغانستان کے کسی حصے میں فوجی موجودگی رکھے، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

ذاکر جلالی نے کہا کہ فوجی موجودگی کو افغانوں نے تاریخ میں کبھی قبول نہیں کیا اور یہ امکان دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران بھی مکمل طور پر رد کیا گیا تھا، مگر دیگر تعلقات کے لیے دروازے کھلے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر نے عندیہ دیا تھا کہ بگرام ایئربیس کو دوبارہ حاصل کرنا ممکن ہو سکتا ہے، کیوں کہ انہیں ہم سے کچھ چیزیں چاہئیں۔ بی بی سی نیوز کے مطابق یہ ایئربیس، جو دو دہائیوں تک نیٹو افواج کا مرکز رہا، طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے سے کچھ ہی وقت قبل افغان فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔ٹرمپ نے جمعرات کو برطانیہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ امریکا نے یہ ایئربیس انہیں مفت میں دے دیا تھا۔

امریکی افواج کا مکمل انخلا 2020 میں ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے دوران کیے گئے معاہدے کا حصہ تھا، اور یہ عمل جو بائیڈن کی صدارت میں 2021 میں مکمل ہوا تھا۔لیکن ٹرمپ نے مارچ میں کہا تھا کہ ان کا منصوبہ بگرام ایئربیس کو رکھنے کا تھا، افغانستان کی وجہ سے نہیں بلکہ چین کی وجہ سے۔انہوں نے جمعرات کو اس کے مقام کی اہمیت پر دوبارہ زور دیا اور کہا کہ بگرام واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ وہاں سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس چیز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، بی بی سی ویریفائی کی جولائی کی ایک تفتیش میں معلوم ہوا تھا کہ شمال مغربی چین میں تقریبا 2 ہزار کلومیٹر دور ایک جوہری ٹیسٹنگ سائٹ موجود ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا چمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا ایران یکطرفہ پسندی اور جبر کی سیاست کی مخالفت میں چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، ایرانی صدر ’’يوٹیوب‘‘نے وینزویلا کے صدر کا اکاؤنٹ بند کر دیا سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیر افراد ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کےلیے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے، سروے میں اخراجات پورا ہونے کا کہنے والے افراد کی شرح دگنی ہوگئی
  • موجودہ آمدن میں گزارا ہورہا ہے، 51 فیصد پاکستانیوں کاموقف
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: اسد قیصر ودیگر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
  • افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے: افغان طالبان کا ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے،طالبان حکومت کا امریکا کو سخت پیغام
  • 20 سال مزید جنگ کے لیے تیار ہیں، بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے کی دھمکیوں پر طالبان کا امریکا کو جواب
  • افغان طالبان کی قید سے رہائی پانے والا برطانوی جوڑا وطن واپس پہنچ گیا
  • افغان طالبان نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کا ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا