توشہ خانہ 2 کیس میں آخری 2 گواہان کے بیانات ریکارڈ‘ جرح کل ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس میں آخری 2 گواہان کے بیان ریکارڈ کرلیے گئے، دونوں گواہان کے بیانات پر کل 24 ستمبر کو وکلائے صفائی جرح کریں گے۔ اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا، جبکہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ایف آئی اے ذولفقار عباس نقوی اور عمیر مجید ملک استغاثہ کی جانب سے پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران توشہ خان 2 کیس کے آخری 2گواہان نیب افسر محسن ہارون اور ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہد پرویز کے بیانات قلمبند کرلیے گئے، دونوں گواہان کے بیانات پر کل 24ستمبر کو وکلا صفائی جرح کریں گے۔ توشہ خانہ 2 کیس میں استغاثہ کے گواہان کی شہادت مکمل ہو گئی، مزید کوئی گواہ پیش نہیں کیا جائے گا، مقدمہ میں مجموعی طور 20 گواہان کی شہادت قلمبند کی جا چکی ہے، مقدمہ میں 18گواہان کے بیانات پر جرح بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کی تینوں بہنیں، بشری بی بی کی بیٹی مہر النسا احمد بھی کمرہ عدالت موجود تھیں، سماعت کے دوران وکلائے صفائی ارشد تبریز اور ظہیر عباس چودھری بھی عدالت موجود تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گواہان کے بیانات توشہ خانہ 2 کیس توشہ خان
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش،وارنٹ منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : متنازع ٹوئٹ کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وکیل و سماجی کارکن ایمان مزاری اور اُن کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے کیس کی سماعت ہفتہ، 8 نومبر تک ملتوی کر دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ دونوں عدالت میں پیش ہوئے۔ ہادی علی چٹھہ کی جانب سے وکیل سمیع اللہ وزیر نے وکالت نامہ جمع کرایا، جبکہ ایمان مزاری نے عدالت سے اپنا وکیل مقرر کرنے کے لیے مہلت طلب کی۔
جج افضل مجوکا نے ہدایت دی کہ ایمان مزاری ہفتہ تک اپنے وکیل کی پاور آف اٹارنی جمع کرائیں۔ اس موقع پر ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے کو غیر معمولی تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے جس سے اُن کے قانونی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ ایمان مزاری نے کہا کہ ، “ہمیں سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔”
عدالت نے جواباً ریمارکس دیے کہ فردِ جرم پہلے ہی 3 مرتبہ وکلا کی موجودگی میں پڑھی جا چکی ہے۔
سماعت کے دوران ہادی علی چٹھہ نے استدعا کی کہ چونکہ اُن کے وکیل عدالت میں موجود ہیں، اس لیے اسٹیٹ کونسل کی تقرری ختم کی جائے۔ جج افضل مجوکا نے واضح کیا کہ عدالت نے خود اسٹیٹ کونسل مقرر نہیں کی تھی، بلکہ اسے متعلقہ کمیٹی نے تعینات کیا ہے اور اسی کمیٹی کے پاس ہی اس کی منسوخی کا اختیار ہے۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ اسٹیٹ کونسل سے متعلق دلائل آئندہ سماعت پر سن کر حکم جاری کیا جائے گا۔
سماعت کے اختتام پر عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے کیس کو 8 نومبر تک ملتوی کر دیا۔