آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار جا سکتا ہے لاکھ روپے آئی فون 17 سے 8 لاکھ لگایا جا روپے تک سکتی ہے فوڈ کا کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔
پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔
پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔
اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔