عمران خان کی ایکس پوسٹس غیرقانونی قرار دینے کےلیے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے جیل میں قید کے دوران ایکس اکاو¿نٹ پر پوسٹس کو انتشاری قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ مذکورہ پوسٹس کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔بیرسٹر ظفر اللہ ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی
کورٹ میں دائر درخواست شہری غلام مرتضیٰ خان نے مو¿قف اپنایا ہے کہ سزا یافتہ قیدی کے جیل میں قید کے دوران آفیشل اکاو¿نٹ سے انتشاری پوسٹس غیر قانونی ہیں۔انہوں نے استدعا کی ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے کو تحقیقات کر کے ایکس اکاو¿نٹ چلانے والے کی نشان دہی کی ہدایت کی جائے اور بدنیتی پر مبنی غیر قانونی اور انتشاری مجرمانہ ٹوئٹس کو بلاک اور سوشل میڈیا سے ہٹانے کے احکامات دیے جائیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایات دی جائیں کہ سزا یافتہ قیدی کو جیل قوانین کے مطابق سوشل میڈیا چلانے کی اجازت نہ ہو اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو فوراً غیر قانونی اور غیر آئینی سرگرمیوں سے روکنے کے احکامات دیے جائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت
اسلام آباد:انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے پر عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کے لیے آخری مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کی قرارداد کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے جواب کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب جمع کرانے کےلیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیدی۔
دورانِ سماعت انجینئر محمد علی مرزا کی جانب سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق بننے کا فیصلہ سامنے آیا، جس کی متفرق درخواست دائر کردی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراض عائد کر دیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے بھی کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست پر اعتراضات ہیں، اِس لیے آج عدالت کے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے اعتراض دور کریں، پھر فریق بننے کی درخواست پر آرڈر پاس کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پر ہی یہ کارروائی ہوئی ہے۔ اِس نئے تصور کے مطابق تو توہین کے تمام کیسز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل صرف صدر یا صوبے کے گورنر کے مانگنے پر رائے دے سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں انویسٹی گیشن کے اختیارات مل گئے ہوں۔ جس پر وکیل نے استدعا کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق قرارداد معطل کی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، ابھی دوسری سائیڈ کا جواب نہیں آیا۔ جب تک دوسری سائیڈ کا جواب نہیں دیکھوں گا میں عبوری آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ صرف ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔