عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں ایک شہری نے مؤقف اپنایا ہے کہ سزا یافتہ قیدی کے جیل میں قید کے دوران آفیشل اکاؤنٹ سے انتشاری پوسٹس غیر قانونی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے جیل میں قید کے دوران ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ بیرسٹر ظفر اللہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں شہری غلام مرتضیٰ خان نے مؤقف اپنایا ہے کہ سزا یافتہ قیدی کے جیل میں قید کے دوران آفیشل اکاؤنٹ سے انتشاری پوسٹس غیر قانونی ہیں۔ اُنہوں نے استدعا کی ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے کو تحقیقات کر کے ایکس اکاؤنٹ چلانے والے کی نشان دہی کی ہدایت کی جائے اور بدنیتی پر مبنی غیر قانونی اور انتشاری مجرمانہ ٹوئٹس کو بلاک اور سوشل میڈیا سے ہٹانے کے احکامات دیے جائیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جسٹس طارق جہانگیری سمیت 5 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) جسٹس طارق محمود جہانگیری سمیت 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے ہیں۔ جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ پانچوں ججز نے انفرادی اپیلیں دائر کیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کام سے روکنے کے خلاف پٹیشن دائر کی جبکہ دیگر 4 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کی۔ درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد سمیت وفاق کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اپنایا گیا کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے۔ پانچ ججز نے درخواست میں استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس انتظامی اختیارات سے ججز کے عدالتی اختیارات ختم نہیں کر سکتے، چیف جسٹس چلتے مقدمات دوسرے بینچز کو منتقل نہیں کر سکتے اور چیف جسٹس دستیاب ججز کو روسٹر سے نکال نہیں سکتے۔ انتظامی کمیٹیوں کے تین فروری اور 15جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیئے جائیں۔