ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے، اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور شدید تقسیم ہے، یہ انکشاف وزیراعظم آفس کو دی گئی حالیہ بریفنگ میں کیاگیا۔
ایف بی آرکے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کاخسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے، ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی صرف نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوئی۔
روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے 15 ستمبر کو ایف بی آر سے اس دعوے کی تفصیلات مانگیں تو خبر کی اشاعت تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے حکومت کو بتایا کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس وقت پورا ہوسکتا ہے،جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں ریٹیل سیکٹر کو مؤثر انداز میں مانیٹر کرنا ممکن نہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق پچھلے مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.
ماضی میں بھی مختلف حکومتوں نے ریٹیل سیکٹرکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدامات کیے، جن میں بڑی خریداریوں پر پابندیاں اور ایف بی آر اہلکاروں کو مراعات دینا شامل ہے۔ ایف بی آر اب کہتاہے کہ وہ مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ دے گا کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ ایف بی آر نے وزیراعظم آفس کو بتایاکہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے،جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے،جوگزشتہ سال کی مجموعی 51 کھرب کی فروخت کادو تہائی حصہ بنتا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے، اس کے بعد پیٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384،کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326، آئرن و اسٹیل میں 200، الیکٹرانکس میں 193 اور مشروبات میں 101 ارب روپے کاخسارہ ہے،جبکہ چینی کے شعبے میں صرف 46 ارب روپے کاخلا موجود ہے،لیکن ایف بی آرکی توجہ اس پر غیر معمولی حد تک مرکوز رہی ہے۔
ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بہتر نفاذکے باعث ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.24 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 2027 تک یہ تناسب 13.7 فیصد تک لے جانے کے ہدف پرگامزن ہے۔
دوسری جانب ایف بی آرکے اعلیٰ افسر نے بتایاکہ ادارے کی جانب سے فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومزکے خلاف کارروائیاں کی گئیں،اس دوران ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مددسے 100 سے زائددکانداروں کے خلاف ایکشن لیاگیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے مالی سال میں کھرب روپے سیلز ٹیکس ارب روپے کے مطابق کیا ہے
پڑھیں:
جنوبی کوریا کا 728 کھرب کا بجٹ، خودمختار دفاع اور مصنوعی ذہانت میں انقلاب کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ نے اپنی حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا ہے جو 2026 کے لیے 728 کھرب وون (تقریباً 505 ارب ڈالر) پر مشتمل ہے، یہ بجٹ پچھلے سال کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ ان کی حکومت کا مقصد ملک کو دفاع میں خودمختار بنانا ہے تاکہ جنوبی کوریا کو اپنی حفاظت کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار نہ کرنا پڑے، دفاع کے لیے حکومت نے 66 کھرب وون (46 ارب ڈالر) رکھے ہیں، جو پچھلے سال سے 8 فیصد زیادہ ہیں۔
انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ہم اپنی فوج کو جدید بنائیں گے اور خود انحصار دفاع کو حقیقت بنائیں گے۔ بیرونی ملکوں پر انحصار قومی فخر کے خلاف ہے، حکومت نے مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں بھی بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، 10 کھرب وون (7 ارب ڈالر) اس مقصد کے لیے رکھے گئے ہیں تاکہ جنوبی کوریا دنیا کے تین بڑے AI ممالک میں شامل ہو جائے۔
لی جائے میونگ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ جوہری آبدوزوں کے ایندھن کی فراہمی پر بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو جوہری آبدوزیں بنانے کی اجازت دینے کا منصوبہ منظور کیا ہے۔
صدر لی نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے سے معیشت میں بہتری آئی ہے جبکہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں دونوں ملکوں نے تعلقات مکمل طور پر بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک نے 70 کھرب وون (48 ارب ڈالر) کے کرنسی تبادلے کے معاہدے میں پانچ سال کی توسیع کی ہے اور چھ نئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں اقتصادی تعاون اور سرحد پار جرائم کے خلاف مشترکہ اقدامات شامل ہیں۔