دنیا کے نام نہاد جمہوری ملک بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل پوری وادی کشمیر کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، سرینگر اور دیگر قصبوں میں بھارتی فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں، فورسز نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور شہریوں کی جامہ تلاشی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے نام نہاد جمہوری ملک بھارت نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ حریت کانفرنس نے 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منانے کی کال دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل پوری وادی کشمیر کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، سرینگر اور دیگر قصبوں میں بھارتی فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں، فورسز نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں اور چوکیاں قائم کی ہیں جہاں گاڑیوں ،مسافروں اور راہگیروں کی سخت تلاشی لی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر بلاجواز چھاپوں کے ذریعے کشمیریوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت خود کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک گردانتا ہے لیکن اس نے کشمیریوں کے جمہوری حقوق بری طرح سلب کر رکھے ہیں اور وہ انہیں اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت مانگنے پر بڑے پیمانے پر ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔انہو ں نے کہا کہ تصفیہ طلب مسئلہ کشمیر کیوجہ سے جنوبی ایشیا مسلسل عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، اس مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن و ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حریت قیادت کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں امن اور ترقی کے جھوٹے بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ کشمیریوں کے سارے حقوق اس وقت سلب ہیں اور بی جے پی حکومت ان کی شاخت چھین کر انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے پر تلی ہوئی ہے۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیری 26 جنوری کو حسب سابق بھارتی یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منا کر جموں و کشمیر پر مسلسل غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ اس روز بھارت کے ساتھ عالمی برادری کو بھی ایک مرتبہ پھر باور کرایا جائے گا کہ کشمیری اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان نے کہا کہ بھارتی فورسز حریت کانفرنس کشمیریوں کے کہ بھارتی کہ بھارت
پڑھیں:
کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار
سرینگر سے خصوصی عید پیغام مین حریت رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ کشمیری حقیقی عید اس وقت منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ کر اپنی مادر وطن کو بھارتی استعمار سے آزاد کرائیں گے۔ ذرائع کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر سے خصوصی عید پیغام میں امت مسلمہ بالخصوص کشمیری مسلمانوں کو عید کی دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عید اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی رحمتیں طلب کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری شہداء کے خاندانوں، بے سہاروں اور یتیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ آزادی کے جذبے کو تازہ کرنے کا دن ہے۔ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جان، عزت، وقار، شناخت اور ثقافت داؤ پر لگی ہوئی ہے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال نے ہمارے دکھوں کو بڑھا دیا ہے۔
غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں حتیٰ کہ اسلامی تعاون تنظیم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ماتم کے مرکز اور بیواؤں اور یتیموں کی سرزمین میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید، ہزاروں معذور، وحشیانہ تشدد اور پیلٹ دہشت گردی سے نابینا ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جیلوں میں بند ہیں، آٹھ ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ اور بارہ ہزار سے زائد خواتین کو قابض افواج نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ وائس حریت چیئرمین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مودی کی ہندوتوا حکومت کشمیری مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور مقبوضہ علاقے میں غیر ریاستی ہندوؤں کو آباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نوآبادیاتی اقدام کا مقصد جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ اور ثقافت مسلط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیر مسلسل محاصرے میں ہے اور کشمیریوں سے ان کے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک کھلی جیل اور ٹارچر سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کشمیریوں کی تذلیل ایک معمول کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور مذہبی تہواروں جیسے عید، محرم کے جلوسوں پر پابندی اور سری نگر کی جامع مسجد جیسی عظیم الشان مساجد کو سیل کرنا مودی حکومت کی مسلم دشمنی کی واضح مثالیں ہیں۔
غلام احمد گلزار نے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا مقدس لہو دے کر آزادی کی شمع کو روشن کیا اور ہم ان کی قربانیوں اور مشن کے محافظ ہیں۔ عید سادگی اور اسلامی اصولوں کے مطابق منانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ یتیموں، بیواؤں اور معاشرے کے غریب طبقے کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔حریت رہنما نے سیاسی نظربندوں کی ثابت قدمی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ وہ کشمیریوں کے اصل ہیرو ہیں اور ان کی عظیم قربانی یقینی طور پر رنگ لائے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بناتے اور جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
غلام احمد گلزار نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی ترک کرے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سہ فریقی مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے اور اس مسئلے کا مستقل حل جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر انسانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔