بھارت کی خلائی ڈاکنگ کامیاب، یہ کارنامہ انجام دینے والا چوتھا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) بھارتی خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) نے آج ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اس نے اپنے سیٹلائٹ 'سپاڈیکس' کو کامیابی کے ساتھ خلاء میں ڈاک یعنی اتار دیا۔ ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ 16 جنوری 2025 کو صبح کے اوقات میں تکمیل کو پہنچا۔
اس کے ساتھ ہی بھارت، ڈاکنگ، ان ڈاکنگ اور فضا میں خلائی جہازوں کے ملنے کے مقام کو طے کرنے کی صلاحیت رکھنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔
بھارت نے اپنا پہلا خلائی ڈاکنگ مشن کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
خلائی ڈاکنگ ٹیکنالوجی کی صلاحیت اور اس میں مہارت اب تک صرف امریکہ، روس اور چین کے پاس ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مشن کی کامیابی کے لیے اسرو اور پوری خلائی برادری کو مبارکباد دی۔
(جاری ہے)
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرانہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ آنے والے سالوں میں بھارت کے اولوالعزم خلائی مشنوں کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
" ڈاکنگ اہم کیوں ہے؟اسرو نے ابتدائی طور پر 7 جنوری اور پھر 9 جنوری کو ڈاکنگ کا شیڈول بنایا تھا لیکن اسے تکنیکی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔ اس کے بعد بھارتی خلائی ایجنسی نے 11 جنوری کو اسے انجام دینے کی کوشش کی لیکن ڈاکنگ سے چند لمحوں پہلے اسے روک دیا گیا۔
بیک وقت 104 سیٹلائٹ خلاء میں چھوڑنے کا ریکارڈ
ڈاکنگ کو بھارت کے خلائی اسٹیشن اور انسان بردار چاند مشن کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت 2040 تک چاند پر انسان بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ڈاکنگ کے تجربہ سے چندریان 4 مشن کے لیے بھی راستہ کھل گیا ہے، جس میں ایک اہم تکنیکی چیلنج چاند کی سطح سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے واپس کرنے کے لیے چاند کے اوپر ڈاکنگ کرنا ہے، جو ایک سے زیادہ لانچوں میں کیا جائے گا۔
خلائی عزائم کے لیے ضروری ٹیکنالوجیبھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جیتندر سنگھ نے لانچ سے قبل کہا تھا کہ یہ مشن "بھارت کے مستقبل کے خلائی عزائم کے لیے اہم ہے۔
"خلاء سے’دشمنوں‘ پر نگاہ رکھنے کی سمت بھارت کی بڑی کامیابی
گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کے سائز اور رفتار کو کافی حد تک آگے بڑھایا ہے۔
اگست 2023 میں بھارت تین دوسرے ممالک، روس، امریکہ اور چین کے بعد چاند پر بغیر پائلٹ کا جہاز اتارنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا تھا۔
اسرو حکام نے اس مشن کے جائزہ میں لکھا، یہ ٹیکنالوجی "بھارت کے خلائی عزائم جیسے چاند پر بھارتی شہری کے قدم، چاند سے نمونے لے کر واپس لوٹنا، بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کی تعمیر کے اقدامات وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔
"سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کامیاب ڈاکنگ کی خبر بہت اچھی خبر ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ مستقبل کے خلاء باز طویل مدتی مشنوں کے دوران خوراک تیار کر سکتے ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے کے لیے
پڑھیں:
سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
سپارکو ڈے کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کردیے گئے جو پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یہ ٹکٹ آئی کیوب - قمر، پاک سیٹ - ایم ایم 1 اور ای او - 1 کی کامیاب لانچ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے جاری کیے گئے ہیں، جو ملک کے خلائی پروگرام کےلیے نمایاں کامیابی کی علامت ہیں۔
آئی کیوب - قمر، جو 3 مئی 2024 کو چین کے مشن چانگ ای - 6 کے ذریعے لانچ کیا گیا، پاکستان کا پہلا قمری کیوب سیٹلائٹ تھا جس نے چاند کے مدار میں کام کرنے کی صلاحیت کو ثابت کیا اور سورج و چاند کی تصاویر حاصل کیں۔
پاک سیٹ - ایم ایم 1، جو 30 مئی 2024 کو لانچ ہوا، ایک جیو اسٹیشنری کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے جو نشریات، ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ خدمات کو بہتر بناتے ہوئے سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان کا الیکٹرو - آپٹیکل سیٹلائٹ ای او - 1، جو 17 جنوری 2025 کو لانچ کیا گیا، ایک مقامی طور پر تیار کردہ مشاہداتی سیٹلائٹ ہے جو زراعت، شہری منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی اور قدرتی آفات کے ردعمل کےلیے قیمتی تصاویر فراہم کرتا ہے۔
سپارکو کے ترجمان کے مطابق سپارکو ڈے پر ان ڈاک ٹکٹوں کا اجرا نہ صرف ان تاریخی مشنز کو خراجِ تحسین ہے بلکہ پاکستان کے خلائی سفر کی مسلسل جدوجہد اور خود انحصاری کی بھی علامت ہے۔