غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے ہی قابض صیہونی رژیم کو اس معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کیا ہے کہ جسے قبل ازیں وہ خود ہی مسترد کر چکی تھی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب و دہشتگرد صیہونی رژیم کی "بد عہدی" کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں جہاد اسلامی فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد الہندی نے تاکید کی ہے کہ ہمیں غاصب و دہشتگرد صیہونی رژیم سے برائی کے علاوہ کسی دوسری چیز کی توقع نہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد الہندی نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کی عظیم مزاحمت و اعلی استقامت ہی تھی کہ جس نے قابض صیہونیوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ جسے وہ قبل ازیں "مسترد" کر چکے تھے اب "قبول" کر لیں! انہوں نے کہا کہ اسرائیل حتی یہ بھی نہیں چاہتا کہ ہمارے لوگ؛ جب ان سے ناانصافی اور قتل و غارتگری ختم کر دی جائے تو تب بھی، وہ ذرا سا خوش ہوں! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دشمن سے "شر" کے علاوہ کسی دوسری چیز کی توقع نہیں خاص طور پر جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کی مدت سے قبل کہ جو اتوار کا روز ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی

مشہور اسٹار وارز سیریز ’اینڈور‘ میں اپنے کردار سے شہرت پانے والی آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ہونے والے ’مارچ فار غزہ‘ میں شرکت کے بعد ساتھی فنکاروں اور دیگر عوامی شخصیات سے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔

انسٹاگرام پر اتوار کو شیئر کیے گئے پیغام میں گو نے بتایا کہ انہیں فلسطین سالیڈیریٹی کمپین کی جانب سے خطاب کی دعوت ملی، جہاں انہوں نے فلسطینی شاعر و کارکن نور عبد اللطیف کی نظم If I Must Starve بھی پیش کی۔

ڈینیس گو نے لکھا، ’میری وہاں موجودگی کا مقصد صرف یہ تھا کہ بااثر شخصیات کو ترغیب دی جائے کہ وہ بولیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ ڈر موجود ہے، لیکن یہ ہماری تاریخ کا سب سے تاریک لمحہ ہے۔‘

مزید پڑھیں: ’فلسطینی پیلے‘ امید زندہ ہے

ان کا کہنا تھا کہ مشہور شخصیات کو اکثر ہیلتھ کیئر ورکرز، صحافیوں اور خود فلسطینیوں سے زیادہ توجہ ملتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ معروف آوازیں فلسطینی بیانیے کو مرکزی حیثیت دیں اور اسے مزید پھیلائیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Denise Gough (@denisegough1)

گو نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ تصدیق شدہ فلسطینی خاندانوں کی براہِ راست مدد کریں، مارچ میں شامل ہوں، نظر آئیں، بائیکاٹ کریں، تعلیم حاصل کریں، اور کہا کہ جتنے زیادہ لوگ ایسا کریں گے، ہمیں اتنا ہی کم خوف محسوس ہوگا۔ اب عمل کرنے کا وقت ہے۔

انہوں نے مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہونے کو تاریخ کے درست رخ پر ہونا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا محسوس ہوتا ہے، شور مچانا بہتر ہے۔

ڈینیس گو نے نور عبد اللطیف کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اپنے الفاظ بولنے کا موقع دیا، اور دنیا بھر میں موجود ان لاکھوں لوگوں کو سراہا جو انہیں توانائی دیتے ہیں اور ایک ایسی کمیونٹی بناتے ہیں جو سزا دینے کے بجائے سہارا دیتی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام کا اختتام ان الفاظ پر کیا: ’فری فلسطین‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’اینڈور‘ ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ اسٹار وارز سیریز ’اینڈور‘ ڈینیس گو فلسطین نور عبد اللطیف

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا کا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • اب تک کتنے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے یا اس کا اعلان کرچکے ہیں؟
  • سعودی عرب کا آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
  • ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
  • حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار پر اسکے خاتمے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو
  • جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان
  • غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے کیلئے اسرائیل کیجانب سے 4 لاکھ سے زائد ریزرو فورس طلب
  • ہمیں معاف رکھیں !!
  • امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا