غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ یمن سے حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل کیخلاف عسکری کارروائیاں بند کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یمن کے حوثی رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے اور مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصے تک خود کو محفوظ رکھ پاتا ہے اور ایسا وہ معاہدے کے مندرجات پر عمل کرکے کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے غزہ میں حماس پر اور لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے جانے پر حوثیوں نے یمن سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل اور ڈرون برسائے تھے۔
حوثیوں نے امریکا، اسرائیل اور مغربی ممالک کے بحری مال بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں جارحیت کو رکوایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی اعلانِ جنگ ہے: عمر ایوب
---فائل فوٹوقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اعلانِ جنگ ہے۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ معیشت ختم ہو چکی، قومی ہم آہنگی چاہیے جو نہیں رہی کیونکہ ایک لیڈر جیل میں ہے، نیشنل میڈیا کے گلے پر ڈیجیٹل پاکستان بل اور پیکا کے ذریعے چھری چلا دی گئی ہے۔
اس سے قبل سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھارت کی آبی دہشت گردی ہے۔
ایک بیان میں شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت یک طرفہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کشمیر میں ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں...
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان زمین کے چپے چپے کی حفاظت کرنا پاکستانی قوم خوب جانتی ہے، وقت آنے پر بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے۔
اسی طرح سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے بھی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر کہا تھا کہ معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت اور خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام اشتعال انگیز، غیر ذمے دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاہدے کی معطلی خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے، بھارت اصل مظالم اور ناانصافیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پہلے بھی فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا آیا ہے۔