فپواسا کی اپیل پر سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ شاخ کی اپیل پر جمعرات کو سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تدریسی عمل مکمل طور پر معطل رہا۔
اساتذہ نے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کیا تاکہ حکومت کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ سندھ کی جامعات کو درپیش سنگین مسائل کو مزید نظرانداز کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
فپواسا سندھ شاخ کے رہنماؤں نے تمام جامعات کے اساتذہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جمعرات کے احتجاج کو کامیاب بنایا۔
رہنماؤں نے کہا کہ اساتذہ کی یہ قربانی اعلیٰ تعلیم کے نظام کو بچانے اور اس کے بحرانوں کو اجاگر کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ہم تمام اساتذہ سے درخواست کرتے ہیں کہ جمعہ کو بھی اسی اتحاد، عزم اور جذبے کے ساتھ احتجاج جاری رکھیں تاکہ حکومت ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے لے اور فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ جامعات کی خودمختاری کو بحال کیا جائے، وائس چانسلرز کی تقرری کےلیے یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں اور موجودہ ایکٹ کے مطابق عمل کیا جائے۔
یونیورسٹی اساتذہ کی تقرری مستقل بنیادوں پر کی جائے۔اساتذہ کے این او سی جاری کرنے کا اختیار یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے بجائے وائس چانسلرز کے پاس رہنے دیا جائے۔
جامعات کے مالی بحران کو ختم کرنے کےلیے فوری فنڈز فراہم کیے جائیں۔ ایچ ای سی یونیورسٹیوں کی خودمختاری کا احترام کرے۔ اساتذہ کے لیے ٹیکس میں 25 فیصد ریبیٹ ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
انھوں نے اپیل کی کہ سندھ کی اعلیٰ تعلیم کے تحفظ کی جنگ میں ہم سیاسی، سماجی اور طلبہ تنظیموں کے علاوہ میڈیا کے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں اور ہماری حمایت کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ کی
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔