یورپی یونین رہنماوں کا اسرائیل فلسطین جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز

برسلز(آئی پی ایس )یورپی یونین کے اکثر رہنماں نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے محتاط انداز میں امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھ سکتا ہے، لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب تمام فریقین ان شرائط کا احترام کریں۔ یورپی ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق ‘یورپی رہنماں نے جنگ بندی کی رپورٹس کا خیرمقدم کیا اور محتاط امید کا اظہار کیا کہ یہ ایک پائیدار امن کی بنیاد رکھ سکتا ہے، بشرطیکہ تمام فریقین اس کی شرائط کا احترام کریں’۔

اس موقع کی مناسبت سے جاری کردہ پیغامات میں یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین نے جنگ بندی کے معاہدے کو “پائیدار استحکام کی طرف ایک قدم” قرار دیا، یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے کہا کہ یہ پائیدار امن، امداد میں اضافے، اور مایوسی کو بدلنے والا اور مستقبل کی امید کیلئے ایک اہم لمحہ ہو سکتا ہے۔

سیز فائر معاہدے پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس اس سے بھی زیادہ پرجوش تھیں۔ انہوں نے اسے ایک “اہم، مثبت پیش رفت” قرار دیا۔ جبکہ ان کے پیشرو جوزپ بوریل نے کہا کہ امن معاہدہ “طویل التوا” تھا اور دونوں فریقوں کو اس کا مکمل احترام کرنا چاہیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق برسلز میں اعلی ادارہ جاتی افراد میں سے صرف انتونیو کوسٹا (جو کہ ان تمام لیڈروں میں سے واحد سوشلسٹ ہیں) نے اسرائیل، فلسطین تنازعہ کو حل کرنے کے بارے میں یورپی یونین کے سرکاری نقطہ نظر پر زور دیا۔

انہوں نیکہا کہ “یورپی یونین دو ریاستوں کی بنیاد پر ایک جامع، منصفانہ حل اور دیرپا امن کیلیے پرعزم ہے۔ ایک اور اعلی یورپی سوشلسٹ، ہسپانوی وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز نے بھی اسی نکتے پر اصرار کیا۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ “ایک سیاسی حل ضرور آنا چاہیے،” انہوں نے گزشتہ 15 ماہ کے تنازعے کو “غیر منصفانہ آزمائش” قرار دیا۔

اس معاہدے کو “اچھی خبر” قرار دیتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ “مقتول (یرغمالیوں) کی باقیات کو بھی باوقار تدفین کے لیے اہل خانہ کے حوالے کیا جانا چاہیے۔” علاوہ ازیں آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس، جو یورپ میں اسرائیل کے سخت ترین ناقدین میں سے ایک ہیں، نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو “غزہ میں استحکام اور نظم و نسق بہتر کرنے کیلیے نئی فلسطینی اتھارٹی” کی حمایت کرنی چاہیے۔

دوسری جانب فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفی یورپین کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا، بحیرہ روم کے کمشنر سوئیکا اور میٹسولا سے ملاقات کیلیے آج برسلز میں ہیں، کہا جاتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر اپنا پیغام دیں گے کہ آئندہ سے ان کی فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں واحد گورننگ باڈی ہونا چاہیے لیکن ذرائع ابلاغ کے بقول یہ اسرائیلیوں کے لیے ناقابل قبول ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: یورپی یونین

پڑھیں:

غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری

ترکیہ کے شہر استنبول میں ترکیہ، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس کے مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا انتظام فلسطینی عوام کے حوالے کیا جائے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں دور کرے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن کی گاڑیاں بغیر کسی تاخیر کے داخل کی جائیں۔

Deputy Prime Minister/Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 along with other Arab-Islamic Foreign Ministers, deliberated on the way forward for a lasting ceasefire and sustainable peace in Gaza.

The leaders jointly called for urgent humanitarian aid for the… pic.twitter.com/sPG2sz1uXm

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) November 3, 2025

مشترکہ اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی قومی نمائندگی کے احترام کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، نہ کہ بیرونی قوتوں کے زیرِ انتظام ہو۔

اعلامیہ میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں ایک غیر جانبدار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی کرے اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود حملے جاری رکھنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے جنگ بندی کے بعد بھی حملوں میں قریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ غزہ میں بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ پر کام جاری ہے اور اس فریم ورک کی تکمیل کے بعد ہی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ استنبول اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی، اور پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔

مزید پڑھیں: غزہ امن سربراہ اجلاس: صدر ٹرمپ سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات، گرمجوشی سے مصافحہ

اس سے قبل غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالث ملکوں نے معاہدے پر دستخط کیے تھے، تاہم اسرائیل کی جانب سے اس کے باوجود غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی پاکستان نے مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews استنبول اجلاس ٹرمپ امن منصوبہ غزہ انتظام فلسطینی اتھارٹی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • غزہ کا سیاسی و انتظامی نظام فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھ میں ہونا چاہیے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ جاری
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ