عمرہ ویزے کی آڑ میں انسانی سمگلنگ کا بڑا منصوبہ ناکام
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے امیگریشن سرکل نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے عمرہ ویزے کی آڑ میں انسانی سمگلنگ کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔ ایف آئی اے نے وفاقی دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر کارروائی کرتے ہوئے 16 سالہ لڑکے سمیت 5 مسافر آف لوڈ کر دیئے۔ایف آئی اے اسلام آباد زون نے راولپنڈی اور لاہور ایئرپورٹس سے انسانی سمگلنگ میں ملوث 3 ملزمان بھی گرفتار کر لئے ۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان نے سعودی عرب سے لیبیا اور بعد میں اٹلی جانے کا منصوبہ بنایا تھا، ملزمان نے واجد اور فیصل نامی ایجنٹس سے معاہدے کیے تھے، ملزمان نے ایجنٹوں کو فی کس 39 لاکھ روپے ادا کئے ، تلاشی کے دوران ملزمان سے 2 مصری ویزے برآمد ہوگئے۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہو اکہ ملزمان کو باقی ویزے سعودی عرب میں سب ایجنٹس کے ذریعے ملنے تھے، ملزمان کو ایجنٹوں کی نشاندہی، مزید تفتیش کے لئے انسانی سمگلنگ سرکل اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ۔ایف آئی اے اسلام آباد زون نے انسانی سمگلنگ میں ملوث 3 ملزمان گرفتار کئے ، ملزمان کو راولپنڈی اور لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا، ملزمان نے خود کو سعودی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کیا، ملزم سکندر زیب نے خود کو سعودی کمپنی کا اہلکار بتایا، ملزم سکندر زیب نے کروڑوں روپے کا ویزا فراڈ کر رکھا ہے۔ملزمان نے سعودی عرب کا ورک ویزہ فراہم کرنے کا جھانسہ دیا تھا، اشتہاری اولیاخان 2015 سیاینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کومطلوب تھا، جب کہ ملزم مظہر اقبال نے2019 میں جعلی پاسپورٹ پر موروکو جانے کی کوشش کی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انسانی سمگلنگ اسلام آباد ایف آئی اے
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔