ملزم نے سیف علی خان پر حملے سے قبل شاہ رُخ کے گھر میں گھسنے کی کوشش، تحقیقات میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سیف علی خان کے گھر پر ہونے والے حملے اور چوری کی کوشش کے حوالے سے جاری تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کو شبہ ہے کہ حملہ آور، جس نے سیف علی خان کے اپارٹمنٹ میں زبردستی داخل ہوکر اور انہیں زخمی کیا، ممکنہ طور پر شاہ رخ خان کی رہائش گاہ ’منت‘ میں بھی چوری کی کوشش کر چکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چور شاہ رخ خان کے گھر میں داخل ہونے میں ناکام رہا کیونکہ وہاں سخت سیکیورٹی موجود تھی۔ سیف علی خان پر حملے کے بعد، پولیس نے شاہ رخ خان کے بنگلے کا دورہ بھی کیا تاکہ اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جا سکے۔
View this post on InstagramA post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)
بتایا جارہا ہے کہ 14 جنوری کو ’منت‘ کے قریب مشکوک حرکات دیکھی گئیں تھیں۔ ایک شخص کو شاہ رخ خان کے گھر کے عقب میں واقع ریسٹ ہاؤس کے قریب چھ سے آٹھ فٹ لمبی لوہے کی سیڑھی کے ذریعے احاطے کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
پولیس کا خیال ہے کہ یہ وہی شخص ہو سکتا ہے جس نے سیف علی خان کے گھر پر حملہ کیا تھا۔ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان خان کے گھر شاہ رخ خان
پڑھیں:
سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن )سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 27 جون کو واقعےکی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی، دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں، سوات میں سیاحوں کی تعداد کےمقابلے میں پولیس کی ایف آئی آر کم تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی، 7 ہزار اہلکار ہونے کے باوجود واقعے کو روکنے کیلئے پولیس پہلے اور بعد میں کوئی اقدام نہ کر سکی۔
عمران خان کی تاریخ کی سب سے مشکل جیل کاٹنے کی ٹوئیٹ پر حماد حسن کا تبصرہ سامنے آگیا
انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے کی انکوائری کی جائے اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کرکے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے عمارتوں و سیفٹی کیلئے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے، تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے۔
انکوائری رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں، پولیس گاڑیوں میں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹوارزم پولیس کے درمیان رابطےکا نظام قائم کیا جائے،
ایران کے جنوب مشرقی صوبے بلوچستان پر عدالتی کمپاؤنڈ پر حملے کی اطلاعات،متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ
سفارش کی گئی ہے کہ مون سون اور دیگر موسمی صورتحال میں دریا کےکنارے سیاحتی مقامات کی نگرانی یقینی بنائی جائے اور پولیس شہریوں میں آگاہی مہم میں سول انتظامیہ کی مدد کرے۔
مزید :