خیبرپختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں 6 افراد کی بوری بند لاشیں ملنے پر عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جرگے کے ذریعے کیا گیا امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرم شورش: بگن میں خوراک و ادویات کی رسد کاٹنے کے لیے امدادی قافلے پر راکٹ حملے و فائرنگ

یاد رہے کہ گزشتہ روز اشیائے ضروریہ اور ادویات پاڑا چنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے مقام پر حملہ کردیا گیا تھا۔ گاڑیوں پر راکٹ حملے اور فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کل ہی قافلے کی سیکیورٹی پر مامور 2 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں سمیت کچھ لوگ لاپتا ہوگئے تھے۔ (لاپتا افراد کی کل تعداد اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے)۔

لاپتا ہوجانے والوں میں سے 6 افراد جن کا تعلق پاڑا چنار سے ہی تھا کی لاشیں جمعے کو بوریوں میں بند کرکے مختلف جگہوں پر پھینک دی گئیں اور ان کے جسموں پر تشدد کے بھی نشان ملے۔ اس صورتحال کے پیش نظر علاقے میں حکومت کی جنگ بندی کی کاوشوں پر پانی پھر گیا ہے کیوں کہ اب عمائدین نے امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا جس کے تحت متحارب گروہوں میں لڑائی رکی ہوئی تھی اور قبائیلیوں کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں بنائے گئے بنکرز بھی ختم کیے جا رہے تھے۔ یاد دہے کہ بگن کے رہائشی امن معاہدے کا حصہ نہیں تھے جبکہ قتل کرکے پھینکے گئے افراد ان علاقوں کے تھے جہاں کے لوگ امن معاہدے میں شریک تھے۔

کرم پولیس کے مطابق لوئر کرم کے نواحی علاقے اڑوالی سے 2 مخلتف مقامات سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ان افراد تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ پولیس کا بتانا ہے جاں بحق افراد ڈرائیورز ہیں جو اشیائے خورونوش اور دیگر سامان لے کر قافلے میں پاڑاچنار جانے والے قافلے میں شامل تھے اور بگن کے مقام پر حملے کے بعد سے لاپتا تھے۔ آج سرچ کے دوران پولیس کو ان کی لاشیں ملی۔

کرم پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ لاشوں کے ابتدائی معائنے سے پتا چلا ہے کہ انہیں پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں عمران علی ،حسن علی ، شاہد علی اور ہنگو سے تعلق رکھنے والے تنویر عباس بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی لاشیں علی زئی اسپتال منتقل کردی گئی ہیں جبکہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقات کے بعد ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

مزید پڑھیے: کرم: امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر فائرنگ، حملہ آوروں نے گاڑیوں کو آگ لگا دی

یاد رہے کہ گزشتہ روز کلیئرنس ملنے کے بعد ٹل سے 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاڑاچنار روانہ ہوا تھا۔ جس پر بگن کے علاقے میں حملہ ہوا تھا۔ حملے میں 2 سکیورٹی ہلکار جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی تھی اور پھر کچھ ڈرائیوروں کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ قافلے پر حملہ کرنے والوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 6 مسلح افراد بھی مار گئے تھے۔

امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

جمعرات کو بگن میں کیے گئے حملے کے بعد کرم میں حالات ایک بار پھر خراب ہو گئے ہیں اور اس سے حکومتی قیام امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔

واقعے کے بعد پاڑاچنار میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اور عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دے کر جرگے کے ذریعے کیے گئے امن معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پاڑاچنار میں نماز جمعہ کے بعد اجتماعی پر فیصلہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ امن معاہدے پر اب کوئی عمل درآمد نہیں ہو گا۔

قبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے علاقے میں حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے جس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ آور ہوئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں: گرینڈ جرگہ: کرم میں قیام امن کے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں میڈیسن اور اشیائے خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد علاقے میں بہتری کی کچھ امید پیدا ہوئی تھی لیکن اب معاملہ پھر سنگین ہوگیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاڑا چنار پاڑا چنار امن معاہدہ ختم کرم امن معاہدہ ختم کرم بوری بند لاشیں برآمد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کرم امن معاہدہ ختم کرم بوری بند لاشیں برا مد ختم کرنے کا اعلان امن معاہدہ ختم امن معاہدے علاقے میں جانے والے کی لاشیں افراد کی قافلے پر ہوا تھا گئے تھے کیا گیا کے بعد بگن کے

پڑھیں:

لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب

23 اپریل 2025 کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور  میں 2 مبینہ در اندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹا بھارتی دعویٰ  بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے۔ وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کی گئی تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے  ہیں۔

ذرائع کے مطابق جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے، ان کی شناخت مقامی افراد  کے طور پر ہوئی ہے۔ ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پرامن شہری تھے۔  مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔

بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہیں۔ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لاش  دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے  کی ہرگز  نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیے پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب

 مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ پر کسی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں۔

 اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا۔  ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات

مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پرامن شہری تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

  بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر  کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی  کا سختی سے نوٹس لے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی فوج سرجیور

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل میں شام کی نئی قیادت اور مستقبل کے مسائل پر بحث
  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
  • لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
  • پہلگام ڈرامہ :بھارتی میڈیا نے 27 افراد کی لاشیں کیوں نہیں دکھائیں۔۔۔؟دفاعی ماہرین نے سنجیدہ سوال اٹھا دیئے۔۔۔۔حقائق پرمبنی ویڈیو بھی دیکھیں
  • 5131 غلط افراد کو اولڈ ایچ بینیفٹ پینشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف