کھانے کے رنگ ریڈ 3سے کینسر کا انکشاف‘ امریکا میں پابندی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں کھانے کے رنگ ریڈ 3سے کینسر کے انکشاف کے بعد استعمال پر پابندی عائد کردی گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق کھانوں، خاص طور پر مٹھائیوں اور بیکری کی چیزوں کو خوش نما بنانے کے لیے مختلف رنگ استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سرفہرست ایک مخصوص قسم کا سرخ رنگ ریڈ 3ہے۔ انسانی استعمال کے لیے محفوظ سمجھے جانے والے ریڈ 3کے متعلق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے کینسر ہو سکتا ہے۔ امریکا میں خوراک اور ادویات کے نگران ادارے ایف ڈی اے نے ریڈ 3کے خوراک میں استعمال پرپابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے پہلے لگ بھگ 35 سال قبل ریڈ 3کا کاسمیٹکس میں استعمال یہ کہتے ہوئے روک دیا گیا تھایہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے حکام نے خوراک کے تحفظ اور صحت کے 2درجن گروپوں کی جانب سے 2022 میں دائر کی گئی درخواست منظور کر لی جس میں ایف ڈی اے پرزور دیا گیا تھا کہ ریڈ 3کی خوراک میں استعمال کی اجازت کو منسوخ کر دیا جائے۔ ایف ڈی اے نے پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ طبی سائنس کی تحقیقات سے پتا چلا کہ لیبارٹری میں چوہوں پر اس رنگ کے استعمال سے انہیں کینسر ہو جاتا ہے۔قانون کے تحت ایف ڈی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں میں کینسر کا سبب بننے والی کسی بھی چیز پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔ ریڈ 3نامی سرخ رنگ صرف کھانے پینے کی چیزوں میں ہی نہیں بلکہ کئی ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، جس کی مثال کھانسی کے شربت اور کچھ وٹامنز وغیرہ شامل ہیں۔ پابندی لگنے کے بعد اب رنگ کا ادویات میں استعمال بھی رک جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں استعمال پابندی عائد ایف ڈی اے
پڑھیں:
شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
---فائل فوٹوسندھ ہائیکورٹ نے شاپنگ بیگز پر پابندی کے خلاف درخواست پر نجی کمپنیوں کو عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
عدالت میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندیوں کے خلاف نجی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل نے بتایا کہ پلاسٹک بیگز کی تیاری، رکھنے اور استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
سندھ میں آج سے پلاسٹک بیگز کے استعمال، فروخت اور...
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کو کم کرنے کی بات ہورہی ہے، ہم آپ کی مصنوعات کی جانچ کی ہدایت جاری کرتے ہیں لیکن آپ تسلیم کررہے ہیں کہ آپ کی مصنوعات نان ڈی گریڈ ایبل ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری مصنوعات سے کسی کو نقصان نہیں ہورہا، پالیسی کی تشکیل میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ قانون بنانے کے لیے آپ سے مشاورت ضروری نہیں، قانون سازی کے لیے کیا 25 کروڑ عوام سے پوچھیں گے؟
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو سیپا کے جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔