کراچی میں چمپئنز ٹرافی کو یادگار بنانے کیلیے اہم اقدامات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (اسپورٹس رپورٹر)آئی سی سی چمپینز ٹرافی کیلیے کراچی میں افتتاحی تقریب اور تین میچز کے سلسلے میں انتظامات کا سلسلہ جاری ہے۔ایونٹ کو کامیاب اور یاد گار بنانے کے لیے کراچی انتظامیہ نے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی انتظامیہ شائقین کو پارکنگ اور گراونڈ تک پہنچنے کے لیے خصوصی سہولتیں فراہم کرنے کے انتظامات کرے گی۔جمعہ کو کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی زیر صدارت ان کے دفتر میں چیمپئنز ٹرافی 2025 کے انتظات کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹرافی کے میچز کے انعقاد کے موقع پر فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔اسٹیڈیم آنے جانے والے اور اطراف کے راستوں کو خوبصورتی سے سجایا جائے گا۔ پارکنگ کے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے، پارکنگ سے اسٹیڈیم آنے جانے کے لیے پارکنگ مقامات سے اسٹیڈیم تک شٹل سروس کی سہولت فراہم کی جائے گی، اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نمائندے ارشد خان، پولیس، رینجرز اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے تفصیلی بریفنگ دی۔دوسری جانب میگا ایونٹ کے موقع پر نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کھلے مین ہولز اسٹیڈیم آنے والے تماشائیوں کیلئے شدید خطرہ بن گئے جبکہ میچز رات میں ہونے کے وجہ سے خطرات مزید بڑھ جائیں گے۔کرکٹ کے حلقوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ ذمہ دار اداروں کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کے سبب انسانی جانوں کے لیے خطرہ موجود ہے، پی سی بی، شہری حکومت اور بلدیاتی حکام اس معاملہ کا فوری نوٹس لیں۔واضح رہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں چیمپئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریب کا انعقاد طے ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔