سندھ حکومت ہڑتالی اساتذہ سے رابطہ کرے، فاروق فرحان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے ایوان میں اپنے نقطہ اعتراض پر کہا کہ آج پورے سندھ میں پروفیسرز اور اساتذہ سراپا احتجاج ہیں۔ یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے تقرر پر پی ایچ ڈی کی شرط ختم کر دی گئی ہے، سرکاری افسران کو وائس چانسلرز مقرر کرنے کا قانون لایا جا رہا ہے، اس طرح جامعات کے اندر سیاسی عمل دخل کا آغاز ہو جائے گا اور جو بھی تقرریاں ہوں گی وہ ان کی مرضی سے ہی ہوں گی۔ محمد فاروق فرحان نے مزید کہا کہ ہمارے پروفیسرز اور اساتذہ جو پورے سندھ کے اندر مستقبل کے معماروں کو تعلیم دے رہے ہیں مگر وہ ہڑتال پر ہیں اور وہ کلاسیں نہیں لے رہے ہیں تو حکومت سندھ کو ان سے فوری رابطہ کرنا چاہیے جو تا حال نہیں کیا گیا ہے۔ ان سے فوری رابطہ کر کے ان کو اعتماد میں لے کر ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
لاہور: ملک بھر کی فلور ملز نے وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبے کو فوری طور پر گندم درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ممکنہ آٹے کے بحران سے بچا جا سکے۔
لاہور میں چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشنز کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک میں موجودہ گندم اور آٹے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ملک بھر کی دو ہزار سے زائد فلور ملز کے نمائندے شریک ہوئے۔
پنجاب پر تنقید اور بین الصوبائی ترسیل کی بندش پر تشویش
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما نعیم بٹ نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:
پنجاب کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی آئین کے خلاف ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے۔”
سندھ کے مؤقف کی حمایت
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما عامر عبداللہ نے کہا کہ 2024 میں گندم کی درآمد کا فیصلہ بالکل درست تھا۔ اگر گندم درآمد نہ کی جاتی تو کراچی کی فلور ملز کے پاس مطلوبہ گندم موجود نہ ہوتی۔
اسی تنظیم سے وابستہ حاجی محمد یوسف نے بھی خبردار کیا کہ ملک میں اس وقت گندم کا واضح شارٹ فال ہے اور بحران سے بچنے کے لیے گندم کی امپورٹ ناگزیر ہو چکی ہے۔
وفاقی اور صوبائی اداروں کے اعداد و شمار پر سوالات
فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے دیگر صوبوں کو گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران جنم لے رہا ہے۔ اگر فوری طور پر گندم درآمد نہ کی گئی تو ملک آئندہ چند ماہ میں ایک اور آٹا بحران کا سامنا کر سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کی کاشت اور پیداوار سے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز کا محتاط موقف
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما عاصم رضا نے کہا کہ وہ گندم کی امپورٹ کے حامی ہیں، تاہم انہوں نے تجویز دی کہ:
پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ پاسکو (PASSCO) سے گندم خریدنے پر بھی غور کرے۔ گندم کا کوئی متبادل نہیں ہے۔”
انہوں نے شکایت کی کہ پنجاب میں محکمہ خوراک کی جانب سے چھاپوں کے باعث مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے، جو بحران کو مزید بڑھا سکتی ہے۔