Nai Baat:
2025-07-26@14:21:54 GMT

ابوجہل کی یاد اور سورة کوثر کا تحفہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ابوجہل کی یاد اور سورة کوثر کا تحفہ

مسجد نبوی میں بیٹھا تھا سرکار کریم کا روضہ اقدس سامنے تھا تو حیرت کی بات ہے مجھے ابو جہل کی یاد آ گئی ایسے ہی یاد آ گیا اور ویسے بھی کربلا کا ذکر ہو حسینؓ کی یاد آئے اور یزید لعنتی یاد نہ آئے ممکن نہیں۔ دنیا داری کی مثال ہی لے لیں وطن عزیز کی سیاست میں گریٹ بھٹو یاد آئے اور ضیا یاد نہ آئے ممکن نہیں، بہر حال یہ جملہ خواہ مخواہ آ گیا۔ آقا کریم کے در اقدس پر تھا ابو جہل یاد آ گیا۔ یہ 2012ءکی بات ہے میں نے سوچا کہ کتنا پریشان تھا، مکہ میں داخل ہونے والوں کو کتنا روکتا تھا۔ کبھی گڑھے کھودتا، کبھی گھر کا گھیراو¿ کرتا، کبھی سوشل بائیکاٹ کرتا، کبھی شعب ابی طالب (شعب بنو ہاشم) میں تین سال سے زائد عرصہ سرکار کے خاندان کو تنہائی کی قید میں رہنے پر مجبور کرتا، کبھی اونٹ کی اوجھڑی سجدے میں سرکار کے اوپر رکھوا دیتا، کبھی بلالؓ پر گلیوں میں تشدد کر کے ظلم کی تاریخ رقم کرتا، کبھی عمارؓ کی والدہ جناب حضرت سمیعہؓ اور خاندان کو عبرت بناتا، دن رات سرکار کے لیے ان کے ساتھیوں کے لیے مشکلات میں اضافے کا سوچتا اور عمل کرتا رہتا، یہاں تک کہ ہجرت کے دوران موذی، مدینہ کی طرف پیچھا کرتا ہوا آیا، بالآخرغزوہ بدر میں ہی اپنے انجام کو پہنچا۔ ابو جہل کی نجس اور پلید زندگی اس کی سرکار دشمن سازشیں آنکھوں میں گھوم گئیں۔ جب سرکار نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت ہلاکت کے بعد گڑھے میں پھینکا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے انجام کو پہنچے۔ اس پر حضرت عمرؓ بولے کہ وہ تو مردہ ہیں۔ میرے آقا نے فرمایا تم سے زیادہ سنتے ہیں۔ آقا کریم کی آواز تو دو جہاں سنتے ہیں، کیا مردے اور کیا زندہ۔ بہرحال ابو جہل کی یاد آئی تو میں نے سوچا کہ میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والا باغبانپورہ میں، سیٹلائٹ ٹاو¿ن میں جوان ہونے والا کسٹم میں نوکری کرنے والا سکول کالج یونیورسٹیاں، امریکہ گھومنے والا پتا نہیں پیدا پہلے ہوا تھا یا سرکار کے در پر حاضری کی خواہش پہلے پیدا ہوئی تھی کیا ابو جہل تو روک سکا تیری ایسی کی تیسی ….

کاش میں سرکار کے وقت میں روح وجود کا رشتہ اور زندگی پاتا پہلے تیرا سر قلم کرتا پھر مجھے سورة کوثر کی یاد آئی کہ سرکار نے جب یہ لوگوں تک پہنچائی ہو گی جب اس کو تلاوت بخشی ہو گی جب یہ سرکار کی زبان اقدس سے نکل کر آواز کی صورت فضاو¿ں کو معطر کرتی ہوئی لوگوں کے کانوں کو سنائی دی ہو گی تو ان حالات میں کون یقین کرتا، سوائے صحابہ اجمعینؓ کے کیونکہ کفار تو گھڑیاں گن رہے تھے سرکار دو جہاں سرکار کائنات کی زندگی کا خاتمہ چاہتے اور کوشاں بھی تھے۔ ایسے میں دشمن کو نامراد اور سرکار کو کوثر عطا ہونے کی بات ہوئی۔ اللہ اللہ۔ آج ابو جہل کے گھر بیت الخلا میں تبدیل ہوئے کوئی اس کی نسل میں سے ہونے کا دعویدار نہ بچا اور میرے سرکار کا خادم آقا کی ناقہ قصویٰ کے پاو¿ں کی مٹی جناب حاجی عنایت اللہ شہزادہ صاحب غلام زہرہ بی بی کا بیٹا گوجرانوالہ اور لاہور کا گناہ گار سرکار کے در پہ حاضر ہے اور مجھ جیسے کئی اور ان گنت ہیں جو خواہشیں لیے ہیں میری روح نے سوال کیا ابو جہل کدھر گئے تیرے ارادے، تیری سازشیں آصف تو ادھر بیٹھا ہے اور چودہ سو سال بعد اور قیامت تک کئی آصف آئیں گے اور سب یہاں آ کر سلام کرنے کی خواہش کریں گے۔
دراصل سرکار کے در پر عطا کے بے پناہ طریقے ہیں۔ ان عطاو¿ں میں مجھے سورة کوثر بھی نئے انداز سے عطا ہوئی جسے اس کے بعد میں اپنی کسی نہ کسی یا تقریباً اکثر نمازوں میں تلاوت کرتا ہوں اس دوران میری روح میرے وجود سے نکل کر مسجد نبوی ریاض الجنة یا باب جبریل کی طرف کھڑی ہو جایا کرتی ہے اور جب الم نشرح سورة کی تلاوت کرتا ہوں تو بھی قدمین شریف میرا مقدر ہوتے ہیں۔
ابو لہب کے لیے اس کے ہاتھ ٹوٹنے اور غرق ہونے کی نوید قرآن عظیم میں سنائی گئی اس کی بیوی کو بھی عبرت بنانے کی بات کی گئی مگر اس سے اتنا نہ ہو سکا کہ منافقین کی طرح ہی اسلام قبول کر کے سورة اللہب کو چیلنج ہی کر سکتا کہ لو اب میں نے اسلام قبول کر لیا۔ نعوذ باللہ …. کدھر گیا قرآن کیا ہوا جو سورة الہب میں نازل ہوا مگر کیسے ہوتا کون توفیق پا سکتا تھا۔ اسی طرح سورة الکوثر اس وقت تو لوگوں نے بکواس کی ہو گی جو میری سرکار کی جان کے در پے تھے کہ آج نہیں تو کل مگر نامراد رہے سب کے سب اور بامراد ہوئے میرے آقا جن کو کوثر عطا ہوئی جن کا ذکر بلند ہوا ایسا کہ سوچ، سیاہی اور تحریریں ختم ہو جائیں، الفاظ ختم ہو جائیں مگر ذکر کی بلندی ختم نہ ہو۔ اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے رہتے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے بھی حکم ہوا کہ تم بھی درود و سلام بھیجو اور خوب بھیجو سبحان اللہ سبحان اللہ۔ میں سوچتا حضرت حلیمہ سعدیہ کے نصیب کو انہوں نے تو پالا دیکھ بھال کی، مجھے تو طائف کے سفر میں زخمی سرکار کریم کو انگوروں کا خوشہ پیش کرنے والے عداس کی بہت یاد آئی کہ کیا نصیب پایا تم نے کس حالت میں میرے سرکار کی خدمت میں انگور پیش کیے تم نے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سرکار کے کی یاد آ کی بات

پڑھیں:

پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایوانٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریبا دو ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید موثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا موقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا کی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔

نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق اشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ انتہاپسندی کی بڑھتی لہر خصوصا اسلاموفوبیا کو روکنے سے زیادہ اور کس چیز میں یہ تعاون بڑھنا چاہیے کیونکہ مذہبی منافرت اقوام متحدہ کے چارٹر پر ضرب کے مترادف ہے۔

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔

تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکا کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

تجزیہ کاروں کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں دو اہم سیگنیچر ایونٹس سے انتہائی اہم خطاب اور غیرمعمولی تجاویز پیش کرکے اسحاق ڈار نے سفارتکاری کے میدان میں اپنے جوہر عالمی سطح پر منوالیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گوگل میپ کا استعمال؛ خاتون گاڑی سمیت نالے میں جا گریں
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
  • جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
  • مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • کونسے اہم کردار اب ’ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ڈرامے میں نظر نہیں آئیں گے؟
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق