امریکہ کے47ویں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت اور کیرئیر پر ایک نظر
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے سینتالیسویں صدر کی حیثیت سے ایک مرتبہ پھر وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں جو ایک تاریخی واقعہ ہے۔ اس سے پہلے وہ 2016 سے 2020 تک امریکہ کے پینتالیسویں صدر کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس تمام عرصے میں ان کی شخصیت اور نظریات نے ریپبلکن پارٹی پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ان کی دوبارہ کامیابی سے امریکی ووٹروں نے انہیں ایک بے مثال اور طاقتور مینڈیٹ دیا ہے۔
انہوں نے دو بار امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنے انتخاب پراامریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ،”میں ہر شہری سے کہتا ہوں کہ میں آپ کے لیے لڑوں گا۔ آپ کے خاندان اور آپ کے مستقبل کے لیے۔ اور جب تک میرے جسم میں ایک سانس بھی باقی ہے۔ ہر روز میں آپ کے لیے جدوجہد کروں گا۔”
انہوں نےعزم طاہر کیا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ان کے اپنے الفاظ میں، "ہم امریکہ کو مضبوط،محفوظ اور خوشحال نہ بنا دیں، جس کے حقدار ہمارے بچے ہیں اور جس کے آپ حقدار ہیں۔”
منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔ فائل فوٹو
ٹرمپ۔اپنے وجدان پر انتہائی بھروسہ کرنے والی شخصیت
کرس بیوٹنر نے جو نیو یارک ٹائمز کے تحقیقاتی رپورٹر ہیں، منتخب صدر کو ایک ایسی شخصیت سے تعبیر کیاہے "جنہیں خود اپنے وجدان پر انتہائی بھروسہ ہے۔ "
سوزین کریگ، بھی نیو یارک ٹائمز سے وابستہ ایک تحقیقاتی رپورٹر ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابیوں پر بات کرتے ہوئے کہتی ہیں، "انہوں نے دی نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو دیا اور تب وہ 20 کروڑ کے مالک تھے۔اور اس کے ایک دہائی بعد جب وہ پروگرام’ 60 منٹس ‘ میں بات کر رہے تھے تو وہ ایک ارب ڈالر کے مالک بن چکے تھے۔ "
ٹرمپ نے اپنی جانب توجہ مرکوز کرنے اور خود کو ایک ڈیل میکر بنا کر پیش کرنے میں ملکہ حاصل کیا۔ انہوں نے اپنےنام سے لائسنسنگ کانٹریکٹس کے ذریعے لاکھوں کمائے۔
ٹرمپ نے دشواریوں کا سامنا بھی کیا
Trump rating
ان کامیابیوں کے پیچھے مشکلات بھی تھیں۔ ان کی کمپنیوں نے چھ مرتبہ دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا۔ ان کے کیسینوز کو نقصان ہوا اور وہ بند ہو گئے۔
ٹرمپ اپنے ٹی وی شو “
ٹرمپ اپنے ٹی وی شو "The Apprentice” کے ذریعے واپس آئے اور یہ ان کے اب تک کے سب سے بڑے کردار کی جانب لے گیا۔
کچھ کے خیال میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی جزوی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ کسی جواب میں انکار کو تسلیم نہیں کرتے ۔
US President-elect Donald Trump speaks during an choosing night eventuality during a West Palm Beach Convention Center in West Palm Beach, Florida, on Nov.
غیر معذرت خواہانہ اوربلا روک ٹوک انداز کے ساتھ، ٹرمپ تقسیم پیدا کرنے والے قوم پرست امیدوار تھے۔ انتخابی مہم کے دوران امریکہ میں آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کا معاملہ ان کا ایک اہم موضوع تھا۔ ان کی ایک تقریر کا اقتباس۔
"جب میکسیکو اپنے لوگوں کو بھیجتا ہے تو وہ اپنے بہترین لوگوں کو نہیں بھیجتے۔ وہ منشیات لا رہے ہیں، وہ جرائم لا رہے ہیں، وہ ریپ کرتے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ کچھ اچھے لوگ بھی ہیں۔”
صدر کے طور پر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے تین جج مقرر کیے جنہوں نے اسقاطِ حمل کے وفاقی حقوق کو تبدیل کر نے میں مدد دی۔
2020 کے اوائل میں کووڈ 19 کی وباء
2020 کے اوائل میں کووڈ 19 کی وباء ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک آزمائش تھی۔ انہوں نے زندگی بچانے والی ویکسینز کی تیز رفتاری سے تیاری پر زور دیا لیکن ساتھ ہی بظاہر انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ سائنسدان وائرس کو ختم کرنے کے لیے جسم میں بلیچ داخل کرنے پر تحقیق کریں۔
ڈونلڈ ٹرمپ۔ فائل فوٹو
ایک ایسے وقت میں جب 90 لاکھ سے زیادہ امریکی کووڈ سے متاثر ہوئے اور مرنے والوں کی تعداد دو لاکھ تیس ہزار سے تجاوز کر گئی، اس سال نومبر کے صدارتی انتخابات میں ووٹروں نے جو بائیڈن کو اپنا آئندہ صدر منتخب کر لیا۔
ٹرمپ کے خلاف مقدمات
اپنے منصب سے الگ ہونے کے بعد ٹرمپ کو متعدد فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ پہلے ایسے سابق صدر ہیں جنہیں فوجداری جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔ تاہم اس کے باوجود وہ ہمیشہ سے زیادہ مقبول ہیں
گزشتہ سال ٹرمپ دو قاتلانہ حملوں میں محفوظ رہے۔ جن کی وجہ سے ان کے حامیوں سے ان کا رشتہ اور مضبوط ہوا۔
پیم اسمتھ، منتخب صدر ٹرمپ کی حامی ہیں، ان حملوں کے وقت انہوں نے کہا تھا، "خدا نے ٹرمپ کے لیے کچھ سوچ رکھا ہے۔ ان کی جان یقیناً کسی مقصد، کسی خاص وجہ سے بچی ہے اور توقع ہے کہ ایسا اسی لیے ہوا کہ وہ ملک کے سینتالیسویں صدر بنیں۔”
ٹرمپ کے آنے کے بعد امریکی سیاست پہلے جیسی نہیں رہی۔ وہ شخص جس نے کبھی جرنلسٹ کیٹ بانر کے ساتھ مل کر "دی آرٹ آف دی کم بیک”نامی کتاب لکھی تھی، میدان میں واپسی کا فن استعمال کرتے ہوئے اب ایک بار پھر اقتدار میں واپس آ رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے انہوں نے ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس کو نئی دھمکیاں دی ہیں۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل کرے گا۔
غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔
قطری اعلیٰ حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلیٰ حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔
یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک “عارضی منتقلی کا راستہ” قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک “انسانی علاقے” میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔
فوج نے منگل کو بھی کہا تھا کہ اس نے اس شہر میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع کرنا شروع کر دیا ہے اور غزہ میں مسلسل اور شدید بمباری ہو رہی ہے۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کی رات سے 150 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی ہے۔
فلسطینیوں کی نسل کشی
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں غزہ شہر اور اس کے آس پاس رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دس لاکھ بتائی تھی۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ لوگ پیدل، کاروں، گاڑیوں اور زرعی ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے شہر کو چھوڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو اندازہ لگایا ہے کہ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی تعداد 350,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی دوران بہت سے فلسطینی وہیں رہنے پر مصر ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
Post Views: 5