مراکش کشتی حادثہ، امیگریشن کی ابتدائی تحقیقات,20 مسافروں کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
مراکش کشتی حادثے کے سلسلے میں امیگریشن کی ابتدائی تحقیقات میں کشتی کے 20 مسافروں کی تفصیلات سامنے آگئیں، یہ مسافر فیصل آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹ سے سینیگال یا سعودی عرب کیلئے روانہ ہوئے تھے۔ایف آئی اے تحقیقات کے مطابق مراکش میں حادثے کا شکار ہونیوالی کشتی کا ایک مبینہ مسافر سفیان علی 4 اگست 2024، غلام مصطفی 31 جولائی، سید مہتاب الحسن 24 اپریل، رئیس افضل 16 ستمبر، علی حسن 4 اگست کو وزیٹر ویزا پر فیصل آباد سے فلائی دبئی کی پرواز سے سینیگال کیلئے روانہ ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق حامد شبیر 27 اگست کو عارضی ریزیڈنٹ ویزا پر سینیگال کیلئے روانہ ہوئے، وسیم خالد 2 اگست کو وزٹ، سید محمد عباس کاظمی 8 ستمبر کو وزیٹر کے طور پر فیصل آباد سے سینیگال گئے، 6 مسافر عمران اقبال 16 جون، عزیر بشارت 2 مئی، قسنین حیدر 25 جون، مدثر حسین 20 جون، سید بدر محی الدین 9 جولائی، گل شامیر 2 اگست کو وزٹ اور وزیٹر ویزوں پر کراچی سے ایتھوپیا ایئر لائن سے سینیگال کیلئے روانہ ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مزید 4 مسافروں محمد وقاص نے 3 اکتوبر، قیصر اقبال 27 ستمبر، سجاد علی 6 اکتوبر اور اکرام محمد نے 30 ستمبر کو لاہور ایئرپورٹ سے سینیگال کا سفر کیا۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق محمد عدیل اور مجاہد علی 18 ستمبر کو عمرہ ویزوں پر لاہور سے سعودی ایئر لائن کی پرواز سے سعودیہ روانہ ہوئے۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران مسافروں کی پاکستان سے سینیگال یا سعودیہ روانگی کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں سے 9 کا تعلق گجرات سے ہے، جن میں سے 5 کو بچالیا گیا جبکہ 4 موت کا شکار ہوئے، منڈی بہائو الدین کے 3 افراد کو بچالیا گیا جبکہ 3 جاں بحق ہوئے، شیخوپورہ کے 3 مسافروں کو بچالیا گیا، گوجرانوالہ کا ایک شخص موت کا شکار ہوا، سیالکوٹ کے ایک شخص کو بچالیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیلئے روانہ ہوئے اگست کو
پڑھیں:
کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈین حکومت نے امیگریشن کے محکمے کو عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی کا اختیار دینے پر غور شروع کردیا ہے، جس سے بھارت اور بنگلادیش کے شہریوں پر نمایاں اثر پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین وزارتِ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (IRCC) اور کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی (CBSA) نے حکومت سے یہ اختیار مانگا ہے کہ اگر کسی بڑے پیمانے پر جعلسازی یا ویزا سسٹم کے غلط استعمال کے شواہد سامنے آئیں تو انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر ویزے منسوخ کیے جا سکیں۔
دستاویزات کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت حکومت کو قانونی طور پر یہ حق حاصل ہوگا کہ مخصوص حالات جیسے فراڈ، جنگ، یا صحت عامہ کے بحران میں ویزوں کی اجتماعی منسوخی کی جا سکے۔ اس اقدام سے وزارتِ امیگریشن کو فوری کارروائی کے لیے وسیع قانونی طاقت حاصل ہو جائے گی۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق IRCC اور CBSA پہلے ہی اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے چکے ہیں جو ویزا مسترد کرنے اور منسوخی کے اختیارات بڑھانے کے طریقہ کار پر کام کر رہا ہے۔
اگرچہ مسودہ قانون میں کسی ملک کا نام براہِ راست شامل نہیں کیا گیا، لیکن داخلی پریزنٹیشن میں بھارت اور بنگلادیش کو مخصوص چیلنجز والے ممالک کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو امیگریشن محکمے کو مستقبل میں اجتماعی ویزا منسوخی جیسے سخت اقدامات اٹھانے کا قانونی اختیار حاصل ہو جائے گا، جو کینیڈا کے ویزا نظام میں ایک بڑی پالیسی تبدیلی سمجھی جائے گی۔