Jasarat News:
2025-11-05@01:44:50 GMT

ٹرمپ کی حلف برداری، تارکینِ وطن میں خوف کی لہر

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ٹرمپ کی حلف برداری، تارکینِ وطن میں خوف کی لہر

امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ بات زور دے کر کہی ک وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کریں گے۔

امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرپ اور اُن کے رفقائے کار نے بظاہر پوری تیاری کر رکھی ہے کہ حلف برداری کی تقریب ہوتے ہی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن سے اس کام میں جُت جائیں گے۔

ٹرمپ امریکا کی تاریخ کی غیر قانونی تارکینِ وطن کی سب سے بڑی ملک بدری شروع کرنے والے ہیں۔ اس حوالے سے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر انہیں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کے لیے طاقت استعمال کرنا پڑی تو اِس سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

امریکا کی جن ریاستوں میں دیموکریٹس کی حکومت ہے وہاں سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے کا امکان کم ہے۔ امریکا بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن ورک فورس کا حصہ ہیں۔ بہت سے کاروباری ادارے اور عام امریکی بھی اپنے کارخانوں، دکانوں اور گھروں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو کام پر رکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ غیر قانونی تارکینِ وطن زیادہ اجرت بھی نہیں لیتے اور سہولتوں کے لیے بھی آجروں کو پریشان نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن کو

پڑھیں:

امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے  ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔

کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو  33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔

اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کو کرپٹو کا چیمپئن بنانا چاہتا ہوں: ٹرمپ
  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی