Express News:
2025-04-26@04:56:02 GMT

ایک اور ڈنکی…

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا

لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

پروفیسر عنایت علی خان کا یہ شعر اس سانحے پر یاد آیا کہ لگ بھگ ایک ماہ قبل یونانی ساحل کے قریب کشتی حادثے میں کئی پاکستانیوں کی جانیں گئیں،47 لوگ بچا لیے گئے۔ محاورتاً کہیں تو ابھی اس سانحے کی خبروں کی سیاہی خشک نہ ہوئی تھی کہ ایک اور کشتی حادثے کی دلخراش خبر تین روز قبل میڈیا کی زینت بنی۔

مغربی افریقہ کے ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی کو مراکش کے نزدیک حادثہ پیش آیا۔ اس کشتی میں 86 افراد سوار تھے جن میں 66 پاکستانی تھے۔ اس حادثے میں ڈوبنے والے 50 افراد میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا۔

انسانی اسمگلروں نے آٹھ روز تک کشتی سمندر ہی میں کھڑی رکھی اور مزید پیسوں کا مطالبہ کیا۔ واقعے میں بچ جانے والے ایک پاکستانی کا فون پر اپنے اہل خانہ سے رابطہ ہوا تو اس نے بتایا کہ جب کشتی کھڑی تھی تو شدید سردی کے باعث کچھ لوگ بیمار ہو گئے تھے۔

کشتی میں راشن بھی کم تھا، ایسے میں انسانی اسمگلروں نے بیمار افراد کو زبردستی سمندر میں پھینک دیا اور کچھ لوگوں کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔ایک عالمی تنظیم واکنگ بارڈرز کے مطابق سال 2024 کے دوران مختلف ممالک سے 10,457 تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے جو ایک ریکارڈ تعداد ہے۔اقوام متحدہ کے ایک اور ادارے کے مطابق سال 2024 کے دوران 22 ہزار سے زائد افراد یورپ پہنچنے کی کوششوں میں سمندر کا لقمہ اجل بنے۔

تازہ ترین حادثے کی تفصیلات حسب معمول جانی پہچانی ہیں۔ اور کیوں نہ ہوں کہ گزشتہ سال 2024 میں بھی ایسے کئی حادثات ہوئے جن کی تفصیلات بھی ایسی ہی تھیں۔ تاہم یورپ پہنچنے کے خواہش مندوں میں کوئی کمی آئی نہ انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک کا کوئی بال بیکا ہوا۔

ہر حادثے کے بعد حکومتی اقدامات بھی خاصے جانے پہچانے تھے جن میں صدر اور وزیراعظم کا دلی اظہار ہمدردی اور مجرموں کو کٹہرے میں لانے کا عزم صمیم مستقل متن تھا۔ انتظامی اقدامات کا ڈھنڈورا بھی جانا پہچانا سا کہ ایف ائی اے نے فلاں فلاں نیٹ ورک توڑ دیا، اتنے گرفتار ،اتنے مقدمے درج وغیرہ وغیرہ۔ سب کچھ بہت جانا پہچانا سا ہے۔

ہاں ایک پہلو البتہ اس بار قدرے مختلف تھا کہ یورپ جانے کے لیے مغربی افریقہ کے ملک موریطانیہ سے کشتی کا سفر شروع ہوا ،ورنہ عمومی طور پر معروف راستہ بلوچستان، ایران اور ترکی کے ذریعے یورپ پہنچنے کا ہے۔ مشکل اور اکثر موت سے اٹے اس سفر کو یار لوگ ڈنکی لگانا کہتے ہیں۔

بلوچستان ،ایران اور ترکی کے راستے پیدل یا کنٹینروں میں بند ہو کر یورپ پہنچنے کے سفر کی تلخ حقیقت سے وہی لوگ واقف ہیں جو آدھے راستے سے واپس آ جاتے ہیں یا بہت ہی زیادہ خوش قسمت ہوں اور یونان پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں یا وہ ماں باپ جن کے جگر گوشے سنگلاخ اور بے رحم راستوں میں بے موت مارے جاتے ہیں۔

پاکستان، ایران اور ترکی کے بارڈرز پر ایجنٹوں کے کارندے انھیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ، آگے بھیجتے، بیچتے اور بھگاتے رہتے ہیں۔موت کا خوف، بھوک پیاس اور سختی ان کے ہم قدم رہتی ہے۔ ایران میں ایرانی فورسز کی نظر میں آنے سے بیشتر لوگ اس سفر میں مارے جاتے ہیں یا واپس بھیج دیے جاتے ہیں۔

خوش قسمتی سے جو لوگ بچ بچا کر ترکی پہنچ جاتے ہیں وہ بند کنٹینرز میں یا دشوار گزار راستوں کے ذریعے اگلے بارڈر پر پہنچائے جاتے ہیں۔ بچے ہوئے لوگوں کو ترکی سے سمندر میں چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آگے جانا ہوتا ہے۔ چھوٹی کشتیوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد میں لوگ سوار کرائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے اکثر کشتیاں ڈوب جاتی ہیں۔

اس روٹ پر سمندر کے پانی کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہوتا ہے۔ خون جما دینے والے پانی میں اکثر کئی کلومیٹر کا فاصلہ تیر کر بھی پار کرنا پڑتا ہے۔ بارڈر فورسز کی نظر میں آئے تو گولیوں کے نشانہ بھی بن سکتے ہیں۔ اگر پانی اور گولی دونوں سے بچ گئے اور یورپ کے کسی سرحدی قصبے میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تو آگے پھر بارڈر فورس اور پولیس سے چھپن چھپائی اور "منزل" تک پہنچنے کا" ایک اور دریا" عبور کرنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

زندگی باقی رہے تو پہنچ جاتے ہیں ورنہ رزق خاک ہو جاتے ہیں۔ یہ ہے ڈنکی لگانے کا خوفناک عمل۔ اس سارے سفر میں موت کا چانس 99 فیصد اور زندگی کا ایک فیصد ہے۔ یوٹیوب پر سیکڑوں وڈیوز ڈنکی کے اس جان گسل عمل کی موجود ہیں۔ ڈنکی سفر پر نکلے سیکڑوں نوجوانوں نے اپنے تجربات اپ لوڈ کر رکھے ہیں ، کچھ نے فخر کے ساتھ، کچھ نے دوسروں کو رہنمائی مہیا کرنے کے لیے اور کچھ نے باقیوں کو خبردار کرنے کے لیے یہ وڈیوز اپلوڈ کر رکھی ہیں۔

ڈنکی کے اس پرخطر سفر کے بارے میں جانکاری ہونے کے باوجود ہر سال کئی ہزار نوجوان اس راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور چند سو ہی یورپ کی سرزمین کو پر قدم رکھنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔

لوگ جانتے بوجھتے اس خوفناک سفر پر کیوں روانہ ہوتے ہیں؟ بہت سی توجیہات ہیں۔ بے روزگاری، تعلیم اور ہنر کا فقدان، معاشی مواقع کی کمیابی، دوست احباب میں سے کامیابی سے یورپ جانے والی کی دلپزیر کہانیاں، لالچ، شارٹ کٹ کی تلاش وغیرہ۔ ماں باپ کبھی مجبور ہو کر اور کبھی دیدہ و دانستہ اس خونیں سفر کا حصہ بن جاتے ہیں۔

ایجنٹوں کی فیسیں اور بلیک میلنگ اور دوران سفر پیسے کی فراہمی میں گاہے زمینیں بک جاتی ہیں، گاہے زیور یا پھر قرض کا پھندا گلے ڈالنا پر جاتا ہے۔ ایسے بھی واقعات ہیں کہ ایک بیٹا موت کے سپرد ہونے کے باوجود ایجنٹ سے رقم کی ایڈجسٹمنٹ کے چکر میں دوسرے بیٹے کو بھجنے پر معاملہ طے پاجاتا ہے!

دنیا میں انسانی اسمگلروں کا دھندا وقت کے ساتھ پھلا پھولا ہے۔ اپنے اپنے ملکوں میں مکافات اور مصائب کی اپنی اپنی مجبوریاں ہیں جن سے انسانی اسمگلرز دھندا کرتے ہیں۔ تفصیلات خوفناک اور انسانی بے حسی سے بھرپور ہیں لیکن ہر سال لاکھوں انسان ایجنٹوں کے جال میں دیدہ دانستہ، انجانے میں یا مجبوراً پھنس جاتے ہیں۔ دنیا میں خوشحال ممالک کی اپنی اپنی ترجیحات اور خوف ہیں جب کہ اس جال میں پھنسانے اورپھنسانے والوں کے اپنے جواز۔ یہ سب کچھ اس تسلسل سے جاری ہے کہ اب حادثوں سے بڑا سانحہ رونما ہو چکا ہے…

لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انسانی اسمگلروں یورپ پہنچنے جاتے ہیں ایک اور

پڑھیں:

شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ،بہتر ہوتا شواہد  پیش  کئے جاتے، سعد رفیق

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعدرفیق نے کہاہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف ایک معاہدہ نہیں،سندھ طاس معاہدے کی ثالثی ورلڈ بینک نے کی، عالمی ضمانتیں موجود ہیں،معاہدے میں واضح ہے کوئی فریق معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کرسکتا۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق خواجہ سعد رفیق کاکہنا تھا کہ  شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،بہتر ہوتا بھارتی حکومت الزام تراشی کے بجائے پاکستان کو شواہد  پیش کرتی،ان کاکہنا تھا کہ دیرینہ تنازعات کاحل بات چیت کے ذریعےہی ممکن ہے،بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا،لیگی رہنما نے کہاکہ  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج ریاستی دہشتگردی کررہی ہے،سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق دینا ہوگا،انہوں نے کہاکہ  بھارتی قیادت کو کشیدگی میں اضافے کے بجائے ہوش کے ناخن لینا ہوں گے،پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں،کلبھوش یادیو کی گرفتاری بھارتی مداخلت کا کھلا ثبوت ہے،نہ جانے کتنے کلبھوشن پاکستان میں عدم استحکام کیلئے لانچ کئے گئے ہیں۔

پی آئی اے شیئرز کی نجکاری: بولی دہندگان کی اہلیت کے معیار سے متعلق درخواستیں طلب

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جھوٹے لوگ، جھوٹی محبت اورجھوٹی دعائیں
  • فضائی حدود بند: بھارت سے یورپ، امریکہ جانے والی کئی پروازیں متاثر
  • فضائی حدود بند، بھارت سے یورپ، امریکہ جانے والی کئی پروازیں متاثر
  • شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ،بہتر ہوتا شواہد  پیش  کئے جاتے، سعد رفیق