بنارس کی تاریخی اور مسلم اکثریتی بازار کے انہدام پر کورٹ سے راحت
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
معروف سینیئر وکیل سید فرمان احمد نقوی نے عدالت میں دلیل دی کہ جب تک حکومت قانونی طور پر جائیداد حاصل نہ کرلے، تب تک کسی بھی طرح کی بے دخلی یا انہدام پوری طرح سے غیر قانونی عمل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بنارس کے تاریخی اور قدیم مارکیٹ "دال منڈی" پر انہدام کا سایہ منڈلا رہا ہے۔ دکانداروں میں زبردست مایوسی اور خوف کا عالم ہے۔ اس دوران کورٹ میں بھی مکینوں کی جانب سے انہدامی کارروائی پر روک لگانے کی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ دریں اثنا ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی کوششوں سے دال منڈی کے دکانداروں کو تھوڑی راحت ملی ہے۔ اے پی سی آر کی عرضی پر الہٰ آباد ہائی کورٹ نے دال منڈی علاقے میں مجوزہ انہدام کے خلاف اسٹے آرڈر جاری کیا ہے۔ مقامی کارپوریشن نے سڑک کی توسیع کا حوالہ دے کر انہدامی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں کی تعداد میں مسلم دکانداروں متاثر ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دال منڈی، جو وارانسی کے قلب میں واقع ایک تاریخی بازار ہے، اپنی ثقافتی ہم آہنگی اور تجارتی سرگرمیوں کے لئے معروف ہے، جہاں 10 ہزار سے زائد دکانیں قائم ہیں، جن میں اکثریت مسلم تاجروں کی ہے۔ اب یہ علاقہ حکومت کے شہری ترقیاتی منصوبے، بالخصوص کاشی وشو ناتھ کوریڈور سے منسلک سڑک کی توسیع کے منصوبے کی زد میں ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں خاندان بے گھر ہوسکتے ہیں اور نسلوں سے قائم روزگار متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ عرضی گزار اے پی سی آر نے عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، وارانسی کے افسران کی جانب سے دکان خالی کرنے اور ملکیت حکومت کو حوالے کرنے کے لئے دباؤ اور دھمکی دی جا رہی ہے، جب کہ قانونی طور پر نہ تو زمین کا حصول کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔
معروف سینیئر وکیل سید فرمان احمد نقوی، جنہوں نے کیس کی پیروی کی، انہوں نے عدالت میں دلیل دی کہ جب تک حکومت قانونی طور پر جائیداد حاصل نہ کرلے، تب تک کسی بھی طرح کی بے دخلی یا انہدام پوری طرح سے غیر قانونی عمل ہے۔ ریاستی وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ جب تک ملکیت کا قانونی حصول نہیں ہو جاتا، نہ تو دکان خالی کروائی جائے گی اور نہ ہی کسی قسم کا انہدام کیا جائے گا۔ جسٹس سلیل کمار رائے اور جسٹس ارون کمار سنگھ دیسوال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عرضی گزار اے پی سی آر کے حقوق کا تحفظ کیا۔ واضح رہے کہ یہ حکم دال منڈی کے مقامی تاجروں اور رہائشیوں کے لئے بڑی راحت ہے، جو قانونی کارروائی کے بغیر جبری بے دخلی اور انہدام کے خدشات کا سامنا کر رہے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے عدالت دال منڈی اے پی سی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں