وفاقی بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر‘ دفاع‘ تنخواہ اور پنشن میں اضافے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 17600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد اضافہ کیا ہے، قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26ء کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ آج منگل کو پیش کیا جائے گا ۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ آج 10 جون کو پیش کیا جائے گا جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26ء کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26ء کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی تجویز ارب روپے جائے گا کے لیے گیا ہے جون کو
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
ویب ڈیسک: وفاقی کابینہ کے بعد وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس نے سرکاری ملازمین کے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری کردیا۔
وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے نیا آفس میمورنڈم جاری کر دیا، کرایہ کی نئی حد اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور کے لیے مقرر کی گئی، نئے کرایہ کی حد فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی۔
اسلام آباد میں گریڈ 1 تا 2 ملازمین کے لیے کرایہ کی حد 13 ہزار روپے مقرر، دیگر اسٹیشنز پر گریڈ 1 تا 2 ملازمین کے لیے حد 12 ہزار 193 روپے کی گئی۔
فضائی آلودگی کا وبال، گوجرانوالہ دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
گریڈ 3 تا 6 کے لیے اسلام آباد میں 20 ہزار 313 روپے کرایہ مقرر، دیگر شہروں میں 17 ہزار 860 روپے کرایہ مقرر کی گئی۔
گریڈ 7 تا 10 کے لیے اسلام آباد میں کرایہ 30 ہزار 346 روپے جبکہ دیگر شہروں میں کرایہ 27ہزار162 روپے مقرر ہوئی، گریڈ 14 تا 16 کے لیے اسلام آباد میں کرایہ 57 ہزار 507 روپے تک مقرر اور دیگر شہروں میں کرایہ پچاس ہزار 198 روپے مقرر کی گئی۔
گریڈ 17 تا 18 کے لیے اسلام آباد میں کرایہ 76 ہزار 122 روپے مقرر، دیگر شہروں میں کرایا 66ہزار411 روپے مقرر اسی طرح گریڈ 20 کے لیے اسلام آباد میں کرایہ بڑھا کر 1 لاکھ 27 ہزار 95 روپے کر دیا گیا۔
انکم ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ، 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع
دیگر شہروں میں کرایا 1 لاکھ 92 ہزار 296 روپے مقرر، گریڈ 22 افسران کے لیے اسلام آباد میں نیا کرایہ حد 1 لاکھ 82 ہزار 121 روپے، دیگر شہروں میں کرایہ 1لاکھ 65 ہزار076 روپے مقرر کی گئی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق اضافہ تمام نئی الاٹمنٹز پر لاگو ہوگا، الاٹی اگر ذاتی وسائل سے مکان کرایہ پر لے تو کرایہ مالک کے مطالبے تک بڑھایا جا سکے گا۔