فرانسیسی اینا لسٹ کا بھارت کو باز آ جانے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
سٹی42: فرانس کے سیاسی تجزیہ کار کرسٹوف جعفریلوٹ (جس نے بھارت کو پاکستان کو تباہ کرنے کے اپنے دیرینہ تصور کو ترک کرنے کا مشورہ دیا تھا ) کے مطابق، پاکستان بھارت کے ساتھ اپنی حالیہ فوجی مصروفیات میں فتح یاب ہوا ہے۔ بھارت کی سندھ آبی معاہدے کو سٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوششیں خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں
چینل کی رپورٹ کے مطابق، جیفررلوٹ نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ آبی معاہدے کو سٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوششیں خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پانی کو کبھی بھی سیاسی یا عسکری شکل نہیں دی جانی چاہیے۔
خوفناک زلزلہ نے عمارتیں ہلا کر رکھ دیں
فرانسیسی ماہر نے بھی تنازع کے دوران پاکستان کی فضائی برتری کا اعتراف کرتے ہوئے برتری کا کریڈٹ چین کو دینے کی کوشش کی اور لکھا کہ چین کے فراہم کردہ آلات نے اہم کردار ادا کیا۔جیفرلوٹ نے ریمارکس دیئے کہ "یہ پہلی بار ہوا ہے جب ہم نے چینی لڑاکا طیاروں کو جنگ پر نمایاں طور پر اثر انداز ہوتے دیکھا تھا ،پاکستان کو چین کے ساتھ مضبوط تعاون سے فائدہ ہوا، جیسا کہ ہندوستانی میڈیا رپورٹس کو اجاگر کر رہا ہے۔ یہ شکست ہندوستان کی ملکی سیاست پر گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑے گی"
فتنہ الہندوستان ؛ پاکستان نے بلوچستان مین انڈین کتھ پتلیوں کی تمام نقابیں نوچ کر سیدھا نام رکھ دیا
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تباہ کرنے کا یقین ترک کر دینا چاہیے، پاکستان ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک ہے جس کو چین کی طرف سے سٹریٹجک حمایت حاصل ہے۔ ایک مسئلہ جس سے ہندوستان کو ہر قیمت پر پریشان ہونے سے گریز کرنا چاہئے وہ ہے سندھ آبی معاہدہ ،کیونکہ پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے ۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔