Express News:
2025-09-18@20:55:39 GMT

غسل صبح کرنا چاہیے یا رات کو ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT

کھانے پینے کی طرح ایک روزمرہ سرگرمی غسل کرنا بھی ہے۔ بیشتر لوگ روزانہ صبح یا رات کو نہاتے ہیں۔بعض لوگ ہفتے میں ایک دو دفعہ غسل کرنا کافی سمجھتے مگر صرف دیوانے ہی اس سرگرمی سے دور رہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ طبی نقطہ نظر سے کون سا وقت نہانے کے لیے موزوں ہے؟اس ضمن میں ماہرین طب شخصی ضرورت کو اہمیت دیتے ہیں۔

مثال کے طور پر ایک شخص کی خواہش تھی ، اس کی رات کی بہتر نیند بہتر ہو جائے۔ اس نے بروقت سونے کے لیے نیند کی گولیوں سمیت مختلف طریقے آزمائے مگر کام نہ بنا۔آخر کیا چال چلی؟وہ صبح کے بجائے رات کو غسل کرنے لگا۔ اس سرگرمی سے اس کو اچھی نیند آنے لگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ، "جب ہم صحیح وقت اور درجہ حرارت پر رات کے وقت نہائیں تو اس سے ہمیں سونے میں مدد ملتی ہے۔"گویا رات کو نہانا مفید ہے؟ بات وہی وقت کا تعین کرنا آپ کے مقاصد پر منحصر ہے۔

رات کی نیند

 ایک تحقیق ہے کہ رات کو نہانے پر ہمارے جسم کا درجہ حرارت سرکیڈین تال (circadian rhythm)سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے ۔ ہمارے جسم میں چوبیس گھنٹے کے دور میں جو حیاتیاتی تبدیلیاں جنم لیں، وہ سرکیڈین تال کہلاتی ہیں۔ یہ ہم آہنگی اچھی نیند لانے میں معاون بنتی ہے۔ دراصل ہر رات انسانی جسم کو اچھی طرح سے سونے کے لیے ٹھنڈا ہونا چاہیے۔یہ ہمارا ارتقائی عمل ہے۔

قدیم انسان باہر رہتے تھے جہاں ماحول رات کو ٹھنڈا ہو جاتا تھا اور جسم کا درجہ حرارت گر جاتا ۔اسی لیے انسان کو آج بھی ٹھنڈے ماحول میں باآسانی نیند آ جاتی ہے۔ لیکن دور جدید میں ہمارا کنٹرول شدہ اندرونی ماحول اگر زیادہ گرم یا ٹھنڈا ہے تو نیند آنے میں مشکل درپیش رہتی ہے۔ آرام کی یہ اضافی حالت گویا ہماری نیند متاثر کرتی ہے۔ تاہم غسل نیند کی دولت دے سکتا ہے۔

طریقہ کار یہ ہے کہ اگر گرمی زیادہ ہے تو ٹھنڈے پانی سے غسل کیجیے۔ موسم سرما میں گرم پانی سے نہائیے مگر اسے نیم گرم رکھیے۔اس طریقے سے انسانی جسم کا درجہ حرارت معمول پر لانے اور اسے سرکیڈین تال سے ہم آہنگ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ گرمی زیادہ ہو تو غسل سے جسم سرد ہو جاتا ہے۔ سردی زیادہ ہے تو نیم گرم پانی جسم کا درجہ حرارت بڑھا کر اسے گرم کرتا ہے۔

نتیجہ یہ کہ غسل کی بدولت نہ صرف نیند آتی بلکہ وہ گہری اور اچھی بھی ہوتی ہے۔ ماہرین کو تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غسل نیند میں تاخیر کم کرتا اور نیند کا معیار بہتر بناتا ہے۔وجہ یہ کہ یہ عمل جسمانی درجہ حرارت میں ردوبدل کر کے نیند لے آتا ہے۔‘‘

 رات کے وقت نہانے کا مثالی دورانیہ کم از کم 10 منٹ ہے۔ اور بہترین وقت سونے سے ایک دو گھنٹے پہلے کا ہے۔ اگر سونے کے وقت نہایا جائے ، تو اس طرح جسم کو ٹھنڈا ہونے اور سرکیڈین تال سے ہم آہنگ ہونے کے لئے وقت نہیں ملتا۔ موسم سرما میں پانی کم از کم 40 درجے سینٹی گریڈ گرم ہو۔

یہ یاد رہے، رات نہانا شروع کرنے پر آپ کے سرکیڈین تال نظام کو نیند سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ دن لگیں گے۔ماہرین کے نزدیک، ہمارا جسمانی نظام اتنی آسانی سے نہیں بدلتا۔

ماہرین طب اگرچہ خبردار کرتے ہیں کہ رات کے غسل سے سبھی کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ اس لیے اگر کسی کو ایک ہفتہ غسل کے بعد بھی نیند نہ آ سکے تو وہ کوئی دوسرا طریقہ استعمال کرے۔ان کے نزدیک نیند لانے کا ایک عمدہ گر یہ ہے کہ سونے کا مستقل وقت بنا لیا جائے۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے۔

تخلیقی صلاحیت

رات کو نہانے سے تخلیقی صلاحیتوں میں بھی بہتری آسکتی ہے۔ متعدد مطالعات سے پتا چلا ہے کہ غسل کرنے سے انسان تروتازگی اور فرحت محسوس کرتا ہے اور ایسے میں تخلیقی صلاحیتیں جلا پاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے، بہت سے مردوزن رات کو نہانے کے بعد سوچ بچار کرنے لگتے ہیں اور دماغ کی روئیں آزادی سے بہنے لگتی ہیں۔

ماہرین طب کی رو سے تخلیقی بصیرت میں اضافے کے لیے رات کو غسل کرنا صبح سویرے مچھلی پکڑنے کے مترادف ہے : جب حالات قدرتی طور پر سازگار ہوں تو آپ غیر متوقع طور پر قیمتی چیز پا سکتے ہیں۔ جس طرح مچھلی پانی کے پُرسکون ہونے پر سطح پہ اٹھتی ہے، اسی طرح رات کو نہانے سے جب آپ کا دماغ پُرسکون ہو جائے تو آپ بہترین خیالات سوچ سکتے ہیں۔

جسمانی صفائی

رات کے وقت نہانے سے ذاتی حفظان صحت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے،رات کو غسل کرنے سے دن بھر جسم پر لگی میل کچیل دھل جاتی ہے۔ اس میں دھول، پسینہ اور آلودگی شامل ہیں۔ انسان انہیں دھوئے بغیر بستر پر جائے تو وہ جلدپر خارش کر سکتے اور آپ کی چادروں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

رات کو نہانے کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یوں جلد کے خلیوں کو راتوں رات مرمت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اگر آپ کی جلد چکنی یا تیل والی ہے تو رات کے وقت شاور لینا بہترین عمل ہے جس سے جلد پر چپکی ساری گندگی دور ہو جاتی ہے۔اس گندگی کو رات بھر نہیں چپکے رہنا چاہیے۔ رات غسل لینے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی گند بچ جائے تو وہ صبح نہانے کے بجائے محض منہ دھونے سے بھی صاف ہو جاتا ہے۔

انسان کی جلد ہر گھنٹے میں تقریباً بیس کروڑ خلیے خارج کرتی ہے۔ رات اور صبح نہانے سے جلد کے مردہ خلیوں کو دھونے میں مدد ملتی ہے۔ حفظان صحت کے لیے اپنے ماحول کو بھی صاف ستھرا رکھیے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے بستر کی چادریں گندی ہیں اور آپ انھیں تبدیل کیے بغیر ان پر سوتے ہیں تو رات یا صبح کو نہانا رائیگاں جائے گا۔گندی چادروں کی وجہ سے جسم کی ساری گندگی دور نہیں ہو سکے گی۔

کئی لوگ صبح نہانا پسند کرتے ہیں تاکہ تروتازہ ہو جائیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھی خوشبو لیے دوسروں سے میل جول کریں۔ مگر غسل کرنے کے وقت کا تعلق اس امر سے بھی ہے کہ  آپ دن میں کتنے گندے ہو تے ہیں۔ اگر کام کت دوران ہر قسم کی میل کچیل جسم سے چمٹتی ہے تو آپ کے لیے غسل کا بہترین وقت رات کاہی ہے۔

عملی کارکردگی

یہ تو درست ہے کہ رات کے وقت نہانے سے اچھی نیند آتی اور جسمانی صفائی ہو جاتی ہے۔ یہ اہم فوائد ہیں۔ مگر صبح کو غسل کرنا بھی ایک اہم فائدہ رکھتا ہے۔ یہ انسان کو تازہ دم کر دیتا ہے۔یوں وہ دن بھر کے کاموں کا مقابلہ کرنے کے لیے جسمانی و ذہنی طور پر تیار ہو جاتا ہے۔ وہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ چاق وچوبند ہوتا ہے جو صبح نہیں نہاتے۔

دراصل صبح نہانے کا اثر ہمارے قدرتی جاگنے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔پرانے وقتوں میں رہنے والوں کے آباؤ اجداد طلوع آفتاب کے ساتھ ہی اٹھتے تھے تو درجہ حرارت گرم ہونے لگتا۔ اس طرح انسانی جسم گرم ہونے کے بعد بیدار ہونے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ سرکیڈین تال کی بدولت ہی ہمارے جسم کا درجہ حرارت رات بھر کم رہتا اور صبح سویرے بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بہتر ہے، صبح کو ٹھنڈے پانی سے غسل کیا جائے۔ وہ ہم پہ چڑھا نیند کا خمار اتار کر ہمیں روزمرہ سرگرمیوں سے نپٹنے کے لیے تیار کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ انسان محسوس کرتا ہے کہ اس کے اندر نئی توانائی جنم لے رہی ہے۔کچھ سرویز سے پتا چلتا ہے کہ لوگ ٹھنڈے غسل کے بعد بہتر موڈ کے ساتھ زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں۔

حرف آخر

 یاد رکھیے ، آپ چاہے صبح غسل کریں یا رات کو، اپنا یہ معمول باقاعدگی سے انجام دیں۔ رات کو ہمارا جسم نیند کے اشارے تلاش کر تا ہے۔ اور اگر آپ ہر رات نہاتے ہیں تو وہ نیند لانے کا بہترین اشارہ بن جائے گا۔ اسی طرح صبح ہمارا جسم چاہتا ہے کہ وہ ہوشیار و مستعد ہو جائے۔ اسے متحرک کرنے کے لیے آپ نہاتے ہیں تو رفتہ رفتہ یہ عمل سرکیڈین تال سے ہم آہنگ ہو کر آپ کو چاق وچوبند کرنے کا بہترین طریق کار بن سکے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسم کا درجہ حرارت سے ہم ا ہنگ ہو رات کو نہانے رات کے وقت ہو جاتا ہے ماہرین طب وقت نہانے رات کو نہانے سے یہ ہے کہ جاتی ہے کے لیے کے بعد کو غسل

پڑھیں:

کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری 3 روزہ بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)ایکسپو سینٹر کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری تین روزہ، دوسرا بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا، کھجور فیسٹیول کے آخری روز پاکستان اور بیرون ملک سے کھجور کے شعبے سے وابستہ سینکڑوں پاکستانی کاشتکار، برآمد کنندگان، بین الاقوامی ماہرین اور کراچی کے شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔

 تین روزہ انٹرنیشنل کھجور پام فیسٹیول میں پاکستان سمیت متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن سمیت متعدد ممالک کے ا سٹالز لگائے گئے تھے جس میں پاکستانی کاشتکاروں کو کھجور کی مختلف اقسام، کاشتکاری کی تکنیک اور پیکیجنگ کے حوالے سے تجاویز پیش کیں گئی ہے۔دنیا میں کھجور کے پانچویں بڑے پیدا کنندہ کے طور پر پاکستان تقریباً 535,000 ٹن سالانہ کھجور کی پیداوار دیتا ہے ۔ اس بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول کا مقصد مقامی کاشتکاروں کو بین الاقوامی منڈیوں کی ضروریات پورا کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول کے موقعے پرمتحدہ عرب امارات کی ڈیٹ پام فرینڈز سوسائٹی کے بورڈ ممبر انجینئر محمد حسن الشمسی العوضی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے،مگر اب بھی یہاں کی کھجوروں کی پیکجنگ اور ایکسپورٹ کوالٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر توجہ دی جائے تو پاکستان کھجور کی عالمی منڈی میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ فیسٹیول نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون کو فروغ دیگا، بلکہ پاکستانی فارمرز کے لیے ایک موقع بھی ہے کہ وہ بین الاقوامی معیار کو سمجھیں اور اپنی پیداوار و برآمدات کو بہتر بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان میں کھجور کے بہت سے کاشتکار اور مختلف اقسام دیکھیں ہیں۔ ہم ان سے مل کر اور اس بارے میں بات کر کے بہت خوش ہیں کہ ان کے ساتھ درآمد و برآمد کے لیے کیا تعاون کر سکتے ہیں۔العوضی نے مناسب پیکیجنگ اور کوالٹی کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ بین الاقوامی سطح پر برآمد کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اچھی پیکنگ، اچھی ورائٹی، اچھے سائز کی ضرورت ہوتی ہے اور یورپی مارکیٹیں خاص طور پر معیاری چیزوں کا مطالبہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پاکستان میں موجود ہیں تاکہ لوگوں کو یو اے ای میں موجود کھجور کی مختلف اقسام سے متعارف کروا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 85 ہزار سے زاید کسان کھجور کی کاشت سے وابستہ ہیں اور ہمارے ہاں 130 سے 160 مختلف اقسام کی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں۔ ہم کھجور کی پیداوار کے ساتھ اس کی ایکسپورٹ کے معیار پر بہتری کے لیے بھی توجہ دیتے ہیں تاکہ پاکستانی صارفین کو معیار اور تنوع کا اندازہ ہو سکے۔

یونائیٹڈ نیشن فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے ترجمان اسد علی کا کہنا تھا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں کھجور فیسٹیول میں پاکستان کے 18 کاشت کار شامل ہوئے، جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔ ان کے مطابق یہ یورپی یونین فنڈڈ پروجیکٹ ہے، جس کے تحت کسانوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ13 یورو ملین کے اس پروجیکٹ کے تحت بلوچستان کے 20 اضلاع کے کسانوں کو تربیت اور کاروبار کے فروغ میں امداد دی جارہی ہے، جس سے روزگار میں بہتر تبدیلی آئے گی، تاہم نمائش میں کسانوں کو لانے کا مقصد ان کے باہمی روابط کو قائم کروانا ہے۔

اس فیسٹیول کا مقصد کھجور کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی، بہترین زرعی طریقوں اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہے، جو کسانوں، سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی ایک اہم کاوش ہے۔

کھجور فیسٹیول میں پہلی بار مصر کی کمپنی ویلورائزن (Velorizon) نے کھجور کے فضلے سے ماحول دوست مصنوعات بنانے کا منصوبہ متعارف کروایا تھا۔ کمپنی نے نمائش میں چپل، دھاگا، کپڑا، گتہ اور کھاد جیسی اشیا پیش کیں۔کمپنی کی نمائندہ توکا بن سالم نے کہا کہ ہمارا مقصد کھجور کے درختوں کے فضلے کو ایسی تجارتی مصنوعات میں تبدیل کرنا ہے، جن کی مارکیٹ میں حقیقی مانگ موجود ہیں۔

اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پہلی بار اپنا کاروبار مصر سے پاکستان میں متعارف کرنے پہنچے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر کھجور کے درختوں کا فضلہ یا تو جلا دیا جاتا ہے یا کھیتوں میں بکھرا رہتا ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ منظرنامے کی خوبصورتی بھی متاثر کرتا ہے۔ ویلورائزن نے اس چیلنج کو ایک موقع میں بدل دیا ہے، اور اپنی جدت سے نہ صرف کچرے کو قابلِ استعمال بنایا ہے بلکہ روزگار کے نئے دروازے بھی کھولے ہیں۔

توکا بن سالم نے مزید کہا کہ فی الحال ہماری کمپنی مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اپنی فیکٹریوں اور پروسیسنگ یونٹس کے ذریعے کام کر رہی ہے، تاہم اب ہم پاکستان میں بھی شراکت داروں کی تلاش میں ہیں۔

ہم پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کے لیے دلچسپی کو سمجھنے آئے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں کہ کھجور کے درختوں کی تعداد کتنی ہے اور مقامی افراد اس ماڈل میں کس حد تک شراکت داری کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں زرعی فضلہ اور ماحولیاتی مسائل ایک بڑا چیلنج ہیں، ویلورائزن جیسے اقدامات امید کی ایک نئی کرن ہو سکتے ہیں۔اس میلے میں برآمد کنندگان نے بھی دلچسپی لی جو پاکستانی کھجور کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔فیسٹیول میں بلوچستان کے ضلع خاران سے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار امیر سلطان زہری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس نمائش میں آنے کا مقصد دوسرے ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور دبئی سے روابط قائم کرنا ہے تاکہ ہم اپنے کاروبار کو مزید بہتر کریں اور درآمد و برآمد کی طرف جا سکیں۔ پاکستان میں کھجور کی متنوع اور اعلیٰ معیار کی اقسام پیدا ہوتی ہیں لیکن کئی کسانوں کو نقل و حمل اور تکنیکی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے فیسٹیول میں کھجور سے تیار کردہ مختلف اشیا جیسے کیک، مٹھائی اور حلوہ جات نمائش کے لیے رکھیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی زمین کھجور کی پیداوار میں 72 اقسام کی کھجور کاشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس میں سر فہرست سرخ و گلابی رنگ کی مزاواتی کھجور شامل ہے، جس کا ذائقہ دوسرے کھجور سے الگ ہوتا ہے، تاہم اس وقت ہمارا کاروبار پاکستان بھر میں پھیلا ہوا ہے جبکہ اس ایکسپو میں شامل ہونے کا مقصد کاروبار میں دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری بڑھا کر اسے وسیع کرنا ہے۔

جنوبی صوبہ سندھ خیرپور سے تعلق رکھنے والے غلام قاسم جسکانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کھجور کو پروسیس کرنے کے لیے کارخانے نہیں ہیں۔ اگر ہمارے پاس ویسی ہی سہولیات، کولڈ اسٹوریج، مارکیٹنگ اور پیکیجنگ ہو تو ہم دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔پاکستانی کھجور کے کاشتکاروں کی ایسوسی ایشن کے سرپرست جسکانی نے مزید بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر خلیجی ممالک سے کھجور کی 15 اقسام درآمد اور کاشت کیں جس کے بہترین نتائج ملے ہیں لیکن پاکستان میں ضروری پروسیسنگ انفراسٹرکچر کے بغیر برآمد میں بڑی کامیابی حاصل کرنا مشکل ہے۔

کھجور فیسٹیول میں جہاں کھجور کی پیداوار میں اضافے اور اس کے پتوں، تنے اور دیگر حصوں سے ماحول دوست اشیا بنانے کے ماڈلز بھی پیش کیے گئے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کھجور پیدا کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے، تاہم اس کی پیداوار اور برآمدات کے عالمی معیار تک پہنچنے کے لیے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ تین روزہ نمائش میں 50 پاکستانی نمائش کنندگان اور 20 سے زاید غیر ملکی نمائش کنندگان شریک تھے، جن کا تعلق مصر، متحدہ عرب امارات، اردن اور دیگر نمایاں کھجور پیدا کرنے والے ممالک سے تھا۔

نمائش میں کھجور کی مختلف اقسام، بعد از برداشت ٹیکنالوجیز، پیکیجنگ سلوشن اور پائیدار زراعت میں جدت کو نمایاں کیا گیا ہے۔نمائش میں مختلف سفارت کار، ایکسپورٹرز اور کاشتکاروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔پاکستان کا دوسرا انٹرنیشنل ڈیٹ پام شو ٹڈاپ کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد پاکستان کی زرعی برآمدات کو متنوع بنانا، عالمی تعلقات کو مضبوط کرنا اور باغبانی کے شعبے میں جدت اور پائیداری کو فروغ دینا ہے۔

تین روزہ انٹرنیشنل کھجور پام فیسٹیول میں بلوجستان سے آئی ہوئی خاتون نے کھجورسے بنے کیک، مٹھائی حلوے بسکٹ کا اسٹال توجہ کا مرکز تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے جاری 3 روزہ بین الاقوامی کھجور پام فیسٹیول اختتام پذیر
  • خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟
  • عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
  • راجہ فاروق خان ریاست کے بڑے لیڈر ہیں، فرید خان
  • قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار