متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کا نیا دور — نوجوان کھلاڑیوں کے لیے تاریخی شراکت داری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کی ترقی کے لیے ایک نئی اور تاریخی شراکت داری کا اعلان باہی عجمان پیلس ہوٹل میں کیا گیا، جہاں چار اہم کرکٹ اکیڈمیز — کاروان اسپورٹس کلب، ایم ایس کرکٹ اکیڈمی، شارجہ کرکٹ اکیڈمی، ایمز وائی ٹی سی اے اور کرکٹا نے مل کر نوجوانوں کی کرکٹ کے فروغ کے لیے تعاون کا آغاز کیا۔
(جاری ہے)
اس شراکت داری کا مقصد یواے ای میں کرکٹ کو فروغ دینا، نوجوان ٹیلنٹ کو نکھارنا اور ان کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ کاروان اسپورٹس کلب عجمان کے بانی اور سابق کرکٹر بابر صاحب نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: > "ہم سب مل کر یو اے ای کی کرکٹ کو بہتر بنا سکتے ہیں، نوجوانوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں، اور ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔" یہ شراکت داری یو اے ای میں نوجوانوں کی کرکٹ کے لیے ایک نئے اور روشن دور کا آغاز ہے، جس کا مقصد ہے معیاری تربیت فراہم کرنا اور مستقبل کے اسٹارز تیار کرنا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شراکت داری کے لیے
پڑھیں:
مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
مظفرآباد:مظفر آباد میں 2 روزہ بنیان المرصوص ایچ ای سی انٹرا یونیورسٹی ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ اختتام پذیر ہوگئی۔
ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد حکومت آزاد کشمیر، پاک فوج اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے باہمی اشتراک سے کیا گیا جس میں ملک بھر سے 18 یونیورسٹیز کی خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔
فائنل میچ میں کنیئرڈ یونیورسٹی لاہور نے پنجاب یونیورسٹی کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی، اختتامی تقریب میں خواتین کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا اور یونیورسٹی بینرز کے ساتھ پاکستان اور آزاد کشمیر کے جھنڈے لہرائے، بہترین کارکردگی دکھانے والی کھلاڑیوں کو میڈلز جبکہ فاتح اور رنراپ ٹیموں کو ٹرافیاں دی گئیں۔
ٹورنامنٹ میں شریک ملک بھر کی یونیورسٹیز کی طالبات کا کہنا تھا کہ مظفرآباد میں پاکستانی یونیورسٹیز کی طالبات کو جمع کرنا علامت ہے کہ کشمیری ہمیشہ پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں، ہم نے بنیان المرصوص میں بھی دکھا دیا کہ کشمیر اور پاکستان ایک ہیں۔
طالبات نے کہا کہ ٹیموں کو محفوظ ماحول دیا گیا جس سے لڑکیوں کو اس فیلڈ میں مزید آگے آنے کا حوصلہ ملا ہے، کھیلوں کے ایسے مقابلے اور بھی ہونے چاہیں تاکہ لڑکیاں آگے آ سکیں۔