مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
چیف خطیب خیبر پختون خوا مولانا محمد طیب قریشی—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی کا کہنا ہے کہ مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالب علم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے۔
پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے سوات کے مدرسے میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحقان کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے، ایسے نام نہاد قاری اور استاد مدارس کے نام پر دھبہ ہیں۔
چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے کہا ہے کہ عوام غیر رجسٹرڈ مدارس میں بچوں کو داخل کرنے سے گریز کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاق المدارس کی جانب سے سوات واقعے کی مذمت خوش آئند ہے، دینی تعلیم کی آڑ میں حیوانیت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا محمد طیب قریشی
پڑھیں:
سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتارسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا تھا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔