کتے خواب میں اپنے مالکان کو دیکھتے ہیں، ماہر نفسیات کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک ماہر نفسیات نے دعویٰ کیا ہے کہ کتے نیند میں اپنے مالکان کے بارے میں خواب دیکھتے ہیں، اور یہ انکشاف جانوروں سے محبت رکھنے والوں کے لیے خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر ڈیئرڈری بیریٹ، جو ہارورڈ میڈیکل اسکول میں کلینیکل اور ایوولیوشنری ماہر نفسیات ہیں، نے بتایا ہے کہ انسانوں کی طرح جانور بھی دن بھر کے تجربات پر مبنی خواب دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ کتے اپنے مالکان سے گہرا تعلق رکھتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ خواب میں اپنے مالک کا چہرہ، ان کی آواز، خوشبو یا روزمرہ کے معمولات یاد کرتے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بلیوں کے کچھ حیران کن رویے جو آپ کو چونکا سکتے ہیں
انہوں نے کہا کہ انسان دن کے دوران جن چیزوں سے دلچسپی رکھتے ہیں، وہی چیزیں خواب میں دیکھتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ جانور بھی اسی طرز پر خواب دیکھتے ہوں۔
ڈاکٹر بیریٹ نے وضاحت کی کہ جب کتے نیند کے دوران پنجے یا ٹانگیں ہلانے لگتے ہیں تو وہ شاید دوڑنے یا کھیلنے کا خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں، اور اگر وہ نیند میں ہلکی آواز میں بھونکیں تو ممکن ہے وہ کسی دوسرے کتے یا انسان سے بات کررہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: نام میں ’دتا‘ کی جگہ ’کتا‘ لکھنے پر شہری کا انوکھا احتجاج، بھونکتے ہوئے ویڈیو وائرل
انہوں نے مزید بتایا کہ جانوروں کا نیند کا نظام بھی انسانوں جیسا ہوتا ہے، جس میں ہلکی، گہری اور ریپڈ آئی موومنٹ (REM) والی نیند شامل ہے۔ انسانوں کو خواب اسی مرحلے میں آتے ہیں، اس لیے خیال کیا جاتا ہے کہ جانور بھی اسی دوران خواب دیکھتے ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسان جانور خواب دوڑ کتے مالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواب دوڑ کتے مالک خواب دیکھتے دیکھتے ہیں
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔