Islam Times:
2025-07-24@02:38:11 GMT

صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا خصوصی انٹرویو

اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اپنے خصوصی انٹرویو میں صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ ایران نے غیرتِ ایمانی کا جذبہ دکھایا اور تنہا ہوکر بھی دشمن سے لڑا۔ دونوں ملکوں کے عوام نے فقید المثال محبت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جو دشمن کے لیے ایک واضح پیغام ہے، پاکستان اس وقت متعدد مسائل کا شکار ہے، جن کے حل کے لیے داخلی کمزوریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںصاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر ایک ممتاز مذہبی و سیاسی رہنما ہیں، جو جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے صدر اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ کا شمار ان علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے فرقہ واریت کے خاتمے، اتحادِ امت، اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عملی جدوجہد کی۔ آپ 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے، جہاں آپ نے اسلامی قوانین، سود کے خاتمے، اور تعلیمی اصلاحات جیسے اہم موضوعات پر آواز بلند کی۔ صاحبزادہ زبیر نے ملکی اور عالمی سطح پر اسلامی وحدت، فلسطین و کشمیر کے مظلوموں کی حمایت اور دینِ مصطفیٰ ﷺ کے نظام کے نفاذ کے لیے متعدد پلیٹ فارمز پر قیادت کا کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں ملی یکجہتی کونسل نے مختلف مسالک کے علما کو ایک میز پر بٹھا کر اتحاد و یگانگت کی فضا قائم کی۔ ان کا پیغام واضح ہے ظلم، ناانصافی، اور نظام زر کے خلاف آواز بلند کرنا، خواہ وہ مذہبی ہو یا معاشی، وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز نے ان سے خصوصی انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بھارت میں مذہبی پابندیاں

ریاض احمدچودھری

امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔ بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کریگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔کمیشن کو بتایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر مسائل کی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو بھارت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ بھارت میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی،تازہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع شراوستی میں پیش آیا، جہاں ایک 65 سالہ قدیم مدرسہ بغیر کسی قانونی کارروائی اور عدالتی منظوری کے زمین بوس کر دیا گیا۔
مودی سرکار نے وقف بل کے ذریعے پہلے بھی مسلمانوں کی مقدس املاک پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کی،یو پی مدرسہ بورڈ پر مدرسوں کو غیر قانونی قرار دینے کا دباؤ۔ مودی سرکار مدارس کی رجسٹریشن کے لیے شفاف نظام بنانے کی بجائے، مذہبی مقامات کو گرا رہی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق الہٰ آباد ہائیکورٹ نے یوپی حکام کو شراوستی میں مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کا حکم نہ دیا،عدالتی حکم کے باوجود یوپی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدارس کو روند ڈالا۔دکن ہیرالڈ کے مطابق شراوستی میں اب تک 28 مدرسے، 9 مساجد، 6 مزارات اور ایک عیدگاہ شہید، جو مسلم تشخص کو مٹانے کی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔مودی کی مسلم مخالف مہم بھارت میں اقلیتوں کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکی ہے۔مودی سرکار کے 11 سالہ دور میں بھارت کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت ہندو انتہاء پسندوں کو کھلی چھوٹ دے کر اقلیتوں کی جان و مال اور مذہبی عبادات کو شدید خطرے میں ڈال چکی ہے۔خصوصاً بھارتی ریاست اڑیسہ میں عیسائی برادری پر انتہا پسند ہندوؤں کے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی تجزیہ کار ڈاکٹر اشوک سوائن نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومتی ادارے صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور اقلیتوں کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نیوز ریل ایشیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، اڑیسہ کے اضلاع نابرانگپور، گجپتی اور بالاسور میں مارچ سے اپریل 2025 کے دوران عیسائی برادری کے خلاف متعدد سنگین واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عیسائیوں کو اپنے مرحومین کی تدفین سے روک دیا گیا، ان کے گھروں پر حملے کیے گئے، اور خواتین و بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔خصوصی طور پر نابرانگپور میں عیسائی نوجوان کی تدفین کے بعد لاش کی چوری اور اس کے اہل خانہ پر تشدد کے واقعات سامنے آئے، جبکہ گجپتی میں چرچ پر پولیس کے حملے اور مذہبی علامات کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ قبائلی عیسائیوں کو بائیکاٹ اور دھمکیوں کا سامنا ہے اور پولیس ملوث ہو کر ان مظالم میں کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔
بھارتی جریدے کرسچینٹی ٹوڈے نے بھی ان واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاست اڑیسہ فرقہ وارانہ تشدد کے دہانے پر ہے، جہاں قانون ہندو انتہاپسندوں کا محافظ بن چکا ہے۔ تین نسلوں سے مسیحی برادری کو "غیر روایتی” قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور مقامی میڈیا نے بھی اقلیتوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں شائع کی ہیں۔مجموعی طور پر، مودی سرکار کے دور میں بھارت کی اقلیتیں شدید جبر، ظلم اور مذہبی آزادی کے حوالے سے سنگین خطرات کا سامنا کر رہی ہیں، جبکہ حکومت اپنی جھوٹی تشہیر میں مصروف ہے اور انصاف کے راستے مکمل بند کر دیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
  • صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا خصوصی انٹرویو
  • سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب اپنی پوزیشن پر کام جاری رکھیں، وزیر داخلہ سندھ
  • ملی یکجہتی کونسل کا قومی مشاورتی اجلاس
  • پاکستان مسئلہ فلسطین کیلئے اصولی موقف اور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں