سلمان خان بگ باس 19 کی میزبانی کی فیس کتنی لیں گے؟ جان کر حیران ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
نیو دہلی:
بالی وڈ اسٹار سلمان خان فلموں میں اپنی لاجواب اداکاری سے اپنے مداحوں اور فلم بینوں کو خوب محظوظ کرتے ہیں اسی طرح میزبانی کے شعبے میں بھی وہ مقبولیت کی عروج پر پہنچے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے بھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں ان کی منفرد پہچان بن چکی ہے۔
سلمان خان بھارتی رئیلٹی شو بگ باس کی میزبانی کے فرائض گزشتہ کئی برسوں سے انجام دے رہے ہیں، بگ باس شو میں حصہ لینے والوں، مختلف گیمز اور کہانیوں کے ساتھ ساتھ سلمان خان کی میزبانی کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے۔
رپورٹ کے مطابق بگ باس کی پریمیئر 30 اگست کو بھارتی ٹی وی پر ہوگا 90 منٹ بعد نشر کیا جائے گا اور ناظرین نئے سیزن کے آغاز کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔
بگ باس 19 نیا سیزن ابھی شروع نہیں ہوا لیکن اس حوالے سے خبریں پہلے ہی آنا شروع ہوگئی ہیں، شو میں حصہ لینے والوں کے ناموں پر بھی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں لیکن سلمان خان کی میزبانی اور ان کو شو سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی میڈیا رپورٹس کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
سلمان خان بگ باس 19 کی میزبانی کے عوض کتنی رقم حاصل کریں گے؟ اس حوالے سے بھارتی میڈیا نے رپورٹ میں اعداد وشمار بھی جاری کردیے ہیں تاہم اس حوالے سے سلمان خان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سلمان بگ باس 19 ہفتے میں 8 سے کروڑ بھارتی روپے کمائیں گے اور اس طرح شو کے ابتدائی مرحلے کی میزبانی میں وہ مجموعی طور پر 120 کروڑ سے 150 کروڑ بھارتی روپے کمائیں گے۔
بگ باس کی میزبانی کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شو کا یہ سیزن 5 ماہ جاری رہے گا اور سلمان ابتدائی تین ماہ میزبانی کے فرائض انجام دیں گے، جس کے بعد ممکنہ طور فرح خان، کرن جوہر اور انیل کپور میزبان ہوں گے۔
بگ باس کی تیاریاں بھی مکمل ہونے کی اطلاعات ہیں اور نئے سیزن کا پرومو بھی 12 جولائی کو ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی تھیم سیاسی طرز پر رکھی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماضی کے برعکس رواں برس کے بگ باس او ٹی ٹی فارمیٹ کی توسیع قرار دیا جا رہا ہے اور اس سیزن کی پروڈکشن بھی پہلے کے مقابلے میں کم بجٹ پر رکھی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان نے اس سے قبل بگ باس اوٹی ٹی 2 کی میزبانی کے لیے 96 کروڑ بھارتی روپے لیے تھے، سیزن 18 اور 17 کے لیے مشہور اداکار نے بالترتیب 250 کروڑ اور 200 کروڑ بھارتی روپے حاصل کیے تھے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ بگ باس کے نئے سیزن کے لیے امیدواروں کے ناموں کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی ہے لیکن چند مشہور اداکاروں سمیت 20 ممکنہ امیدواروں کے نام بھی گردش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ بھارتی روپے کی میزبانی کے اس حوالے سے بگ باس کی
پڑھیں:
سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔
یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘
اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔