بھارت؛ خاکروب کا مندر میں زیادتی کی شکار متعدد طالبات کو خاموشی سے دفنانے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا مندر کے پولیس اسٹیشن میں ایک خاکروب نے 11 سال پرانے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مندر میں 10 سال تک کام کرنے والے خاکروب نے پولیس اسٹیشن میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقدمہ درج کروایا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بااثر اور طاقتور افراد کے دباؤ پر زیادتی کی شکار متعدد خواتین اور طالبات کی برہنہ لاشیں خاموشی سے دفن کیں اور جلائیں۔
بیان میں خاکروب کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً ایک دہائی کے مسلسل پچھتاوے نے پولیس کو سچ بتانے کی ہمت دی ورنہ ہم لوگ ایک دہائی قبل یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے۔
دھرماستھلا مندر کے سابق ملازم نے اعتراف کیا کہ اسے 1998 اور 2014 اسکول کی طالبات سمیت کئی خواتین کی لاشوں کو جلانے اور دفن کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
بھارتی مندر کے سابق ملازم نے اپنے اور اہل خانہ کو تحفظ فراہم کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے کہا کہ بااثر افراد نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے لاشوں کی باقیات کی تصاویر بھی فراہم کی ہیں جو تحقیقات میں مددگار ثابت ہوں گئی۔
۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، سندھ حکومت کا گھوٹکی میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا نوٹس، مکمل تحقیقات کا حکم
کراچی:حکومت سندھ نے ضلع گھوٹکی میں ایک خاتون رانی بھاگڑی اور ان کی فیملی کے ساتھ مبینہ زیادتی، بلیک میلنگ اور جبری مذہب تبدیلی کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سکھدیو ہیمنانی نے اپنے بیان میں واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات معاشرتی اور اخلاقی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جبکہ ایس ایس پی گھوٹکی سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
سکھدیو ہیمنانی کا کہنا تھا کہ قانون شکنی، جبر یا مذہبی آزادی میں مداخلت کے کسی بھی واقعے پر سخت ترین کارروائی کی جائے گی اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔