بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
انڈین ایئر فورس نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل آخری میگ-21 لڑاکا طیارے کو بھی 19 ستمبر کو باقاعدہ طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس آخری طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد 60 سال پر محیط میگ-21 کی تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
62 سال کی مدت میں میگ-21 نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ 876 میگ 21 طیاروں میں سے تقریباً 490 میگ-21 طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں جن میں 170 سے زائد پائلٹس ہلاک ہوئے۔
انڈین ایئر فورس کے اخبارات میں دیئے گئے اشتہارات میں اطلاع دی گئی ہے کہ میگ-21 طیاروں کے ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میگ-21 کے ریٹائرمنٹ کی تقریب اسی چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی جہاں اپریل 1963 میں پہلے چھ میگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
ان طیاروں کو ‘دی فرسٹ سپرسونکس’ اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا جو ممبئی میں غیر اسمبل حالت میں آئے تھے۔
ان طیاروں کو اُس وقت سوویت یونین کے انجینئرز نے بھارت میں اسمبلڈ کیا تھا اور ان ہی کے پائلٹس نے پہلی تجرباتی پروازیں کی تھیں۔
یاد رہے کہ اِس وقت آئی اے ایف کے پاس دو میگ-21 اسکواڈرن موجود ہیں۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
کابینہ برائے سلامتی کے فیصلے کے مطابق آئی اے ایف کو پاکستان اور چین کے ساتھ دو محوری جنگ کے لیے 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے، جن میں ہر اسکواڈرن میں 16 سے 18 طیارے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب میگ-21 کی جگہ لینے کے لیے تیار کیے جانے والے تیزس مارک-1اے طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان طیاروں کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی اور ہر سال کم از کم 16 طیارے آئی اے ایف کو دیے جانے تھے تاہم اب تک ایک بھی تیزس مارک-1اے فراہم نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سے ٹی ٹی پی کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہمیشہ دہشت گردوں کے مؤقف کی تائید کی، پی ٹی آئی اور کے پی حکومت کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آ چکا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہو گئے، آپ تحریک طالبان سے کیا بات کرنا چاہتے ہیں۔؟ ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہئے، اب چیزیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا حکومت دہشتگردوں کے مؤقف کو گزشتہ 12 سال سے اپنائے ہوئے ہے، پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آچکا ہے، جو کام اور پالیسی غلط ہوگی اس کو کال آؤٹ کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت نے واضح کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی پالیسی سے دہشتگردی کے خلاف اقدامات کو ڈی ریل کررہی ہے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، بنوں میں شہید ہونے والے جوانوں کی نماز جنازہ میں کسی پی ٹی آئی لیڈر نے شرکت نہیں کی، اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی میں علیمہ خان، سلمان اکرم راجہ اور علی امین گنڈاپور گروپ ہے، وزیراعلیٰ کے پی نے بات کی کہ پارٹی کے اندر گروپ بندی کھل کر سامنے آگئی ہے، انہوں نے کھل کر انکشاف کیا کہ پارٹی کے فیصلے غلط ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہئے کہ حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو سپورٹ کرے، ان کی ترجیحات ہیں کہ بانی کی پیشیوں پر حاضری کو یقینی بنانا ہے، خیبر پختونخوا کے لوگ بھی امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ وزیر مملکت قانون و انصاف نے یہ بھی کہا کہ صوبے کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ شاید پی ٹی آئی والے ہی دہشتگردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔