چین کے دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی: دیہی احیاء کا بہترین ماڈل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
چین کے دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی: دیہی احیاء کا بہترین ماڈل WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین میں روزانہ ترسیل کیے جانے والے 54 کروڑ کوریئر پارسلز میں سے دس کروڑ سے زائد پارسلز دیہی علاقوں کی وسیع زمینوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔ اب چین “کوریئر + پبلک ٹرانسپورٹ”، “کوریئر + ڈاک”، “کوریئر + سپر مارکیٹ” جیسے جدید کاروباری ماڈلز کے ذریعے، دیہی معیشت کو نئی شکل دے رہا ہے۔ یہ نہ صرف چین کی دیہی ترقی کو نئی توانائی فراہم کر رہا ہے، بلکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے شہری اور دیہی عدم توازن کے مسئلے کو حل کرنے کا ایک زندہ نمونہ بھی پیش کرتا ہے۔
دیہی کوریئر خدمات میں جدت طرازی کا بنیادی مقصد دیہی علاقوں میں “کم کثافت کے مسئلے ” کو حل کرنا ہے۔ مثال کے طور پر، “ڈاک اور کوریئر کے باہمی تعاون” کے ذریعے ڈاک کے نیٹ ورک اور پرائیویٹ کوریئر کمپنیوں کے وسائل کو یکجا کیا گیا ہے، غیر مستعمل بس اسٹیشنز کو کوریئر اسٹیشنز میں تبدیل کیا گیا ہے، اور “میاں بیوی کی دکان + رشتہ داروں کی مدد” کے ماڈل کے ذریعے کم آبادی والے علاقوں میں مکمل خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ “انتظامی وسائل + مارکیٹ کی قوت” کا مرکب ماڈل چین کے دیہی علاقوں میں کم آبادی کی وجہ سے کوریئر سروس کی زیادہ لاگت کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کر رہا ہے۔
“مقامی حالات کے مطابق حل، ہر جگہ کے لیے الگ حکمت عملی” چین کے ترقیاتی مسائل کو حل کرنے کا سنہری اصول رہا ہے، اور دیہی لاجسٹکس کے مسائل کو حل کرنے میں بھی اس اصول کو بہت مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، چین کے یون نان صوبے کی دا گوان کاؤنٹی کے تجربات نے کاروباری منطق کی شاندار تشکیل نو کو ظاہر کیا ہے: “90% پہاڑ، 5% پانی، اور 5% کھیت” کی جغرافیائی رکاوٹوں کے باوجود، مقامی زونگ ٹونگ اور یونڈا جیسی لاجسٹکس کمپنیوں نے ایک تھرڈ پارٹی کمپنی قائم کی ہے۔ “کوریئر سے گاہکوں کو راغب کریں، سپر مارکیٹ سے منافع کمائیں” کے ذریعے ڈاک کو سپورٹ کرنے کے ماڈل کے تحت، 42 گاؤں کے اسٹیشنز نے 100% کامیابی کی شرح حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی، خودکار سورٹنگ لائنز کی تنصیب سے لیبر لاگت کو ایک تہائی تک کم کیا گیا ہے، اور “مسافر اور مال کی ڈاک” کے انضمام سے پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں اور بسوں کے ذریعے کوریئر پارسلز کی ترسیل کی جاتی ہے، جس سے ٹرانسپورٹ لاگت مزید کم ہوئی ہے۔
یہ “وسائل کا انضمام – لاگت میں کمی – کاروباری مفاد سے کوریئر کی مدد” کا ایک مکمل لوپ پہاڑی علاقوں میں کوریئر خدمات کے پائیدار فروغ کے لیے بہت سے معاشی امکانات فراہم کرتا ہے۔گاؤں تک کوریئر خدمات کی رسائی چین کی گاؤں کی ترقی کی حکمت عملی کے لیے کھپت اور پیداوار دونوں کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ طلب کے حوالے سے، یہ براہ راست گاؤں کی سطح پر کھپت میں اضافہ کرتی ہے اور جغرافیائی رکاوٹوں کی وجہ سے محدود خریداری کے مسئلے کو حل کرتی ہے۔ رسد کے حوالے سے، یہ زرعی مصنوعات کے دیہی علاقوں سے باہر نکلنے کے روٹس کو بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ کوریئر نیٹ ورک کی دو طرفہ روانی “پہاڑی سامان کے باہر نہ نکلنے ” کی تاریخ کو بدل رہی ہے۔ جب گاؤں کی سپر مارکیٹیں لاجسٹکس سپلائی چین سے جڑ جاتی ہیں، تو دیہی علاقے صرف شہری مصنوعات کی مارکیٹ ہی نہیں رہتے، بلکہ خصوصی مصنوعات کی پیداواری بنیاد بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دیہی مصنوعات بھی ملک کے مختلف شہروں تک پہنچتی ہیں۔
یہ “دو طرفہ چکر”صنعتی ترقی کا بنیادی نکتہ ہے۔ترقی پذیر ممالک کے لیے، چین کے تجربے سے “کارکردگی اور انصاف” کے درمیان توازن قائم کرنے کے راستے کی جدت کا پتہ چلتا ہے۔ چین کے دیہی لاجسٹکس کے “کثیر التعاون” ماڈل نے ثابت کیا ہے کہ حکومت کو تمام تر سرمایہ کاری کی ذمہ داری لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ غیر مستعمل عوامی وسائل (جیسے بس اسٹیشنز) کو فعال کر کے اور مارکیٹ کے اداروں کے باہمی تعاون کی رہنمائی کر کے، خدمات کی راہ میں رکاوٹوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ جب کوریئر نیٹ ورک گاؤں کی ڈاک، پبلک ٹرانسپورٹ اور ریٹیل کاروباری مراکز کے ساتھ گہرا تعاون کرتا ہے، تو یہ اکثر ایک صنعت کے دائرہ کار سے کہیں زیادہ معاشی قدر پیدا کر سکتا ہے۔ یہ “حکومتی رہنمائی + مارکیٹ آپریشن + سماجی شرکت” کا مرکب انتظامی ماڈل محض عوامی سبسڈی پر انحصار کرنے سے کہیں زیادہ پائیدار ہے۔
بلاشبہ، دیہی لاجسٹکس میں گہری تبدیلی کے لیے متعدد رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا، جیسے کہ نیٹ ورک کو مستحکم کرنے کے لیے ٹرمینل فیس میں اضافہ کرنا، لاجسٹکس سینٹرز کو خودکار بنانے میں سپورٹ کرنا، زرعی مصنوعات کی ترسیل کے لیے معیاری پیکجنگ، اور کولڈ چین لاجسٹکس جیسے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا۔ جب چین کے شمال مغربی چنگھائی-تبت سطح مرتفع پر چرواہے گرمیوں میں چراگاہوں میں ہوتے ہوئے بھی کوریئر پارسلز وصول کر سکتے ہیں، اور یوننان کے دور دراز پہاڑی علاقوں کے رہائشی موبائل فون کے ذریعے زرعی سامان آرڈر کر سکتے ہیں،
تو یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ جب لاجسٹکس کی رگیں دیہی علاقوں کے جسم میں اتر جاتی ہیں، تو گاؤں کی ترقی کو مضبوط سپورٹ مل جاتی ہے۔عالمی سطح پر شہری اور دیہی فرق کے مسلسل بڑھنے کے پس منظر میں، چین کے دیہی لاجسٹکس اور کوریئر خدمات کے جدید تجربات ثابت کرتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک عالمگیر رسائی کے نیٹ ورک کی تعمیر کے ذریعے دیہی علاقوں کو ڈیجیٹل معیشت کے دور میں ترقی کے فوائد میں برابر کا شریک بنا سکتے ہیں۔ چین کے وسیع دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی کے یہ مناظر ایک سادہ سچائی کی تصدیق کرتے ہیں: رسائی ترقی لاتی ہے، اور بندش زوال۔ اور لاجسٹکس کی تخلیقی ترقی شہری اور دیہی متوازن ترقی کے دروازے کو کھولنے کی سنہری چابی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت چین قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ 18 دسمبر سے جزیرے بھر میں آزاد کسٹمز آپریشن کاباضابطہ آغاز کرے گی چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا، چینی وزارت خارجہ چین کے ہول سیل اور ریٹیل شعبے کی اضافی قدر میں نمایاں اضافہ ’’چائناصنعتی و سپلائی چین’’ عالمی صنعتوں کے لیے راستے ہموار کر رہی ہے ، چینی میڈیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دیہی علاقوں میں کے دیہی علاقوں کی تخلیقی ترقی چین کے دیہی
پڑھیں:
پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ وباؤں سے بہتر طور پر نمٹںے کی تیاری، سمندروں کے تحفظ اور ترقیاتی مالیات کے حوالے سے حالیہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ کثیرالفریقی طریقہ کار اب بھی دنیا بھر کے لیے کارآمد ہے۔
پائیدار ترقی پر اعلیٰ سطحی سیاسی فورم (ایچ ایل پی ایف) کے افتتاحی اجلاس میں وزرا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ جنگ، عدم مساوات اور مالیاتی دباؤ جیسے مسائل کی موجودگی میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کا حصول ممکن بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تبدیلی ضروری ہی نہیں بلکہ ممکن بھی ہے۔
(جاری ہے)
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں وباؤں کے خلاف معاہدے کی منظوری، کانفرنس برائے سمندر میں محفوظ سمندری علاقوں کو وسعت دینے اور مالیات برائے ترقی کانفرنس میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کے وعدے اس مقصد کی راہ پر حاصل ہونے والی اہم کامیابیاں ہیں۔'ایچ ایل پی ایف' پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے ایجنڈا 2030 اور اس کے 17 اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لینے اور آئندہ اقدامات کے حوالے سے مرکزی پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔
پائیدار امن اور ترقیانتونیو گوتیرش نے خبردار کیا کہ دنیا 2030 کے اہداف کے حصول سے بہت دور ہے۔ اس وقت صرف 35 فیصد ہدف ایسے ہیں جن پر پیش رفت درست یا معتدل رفتار سے ہو رہی ہے جبکہ نصف کے حصول سے متعلق اقدامات انتہائی سست رو ہیں اور 18 فیصد پر ترقی معکوس دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ 'ایس ڈی جی' کے حصول کے لیے ہنگامی بنیاد پر اور پرعزم طور سے کام کریں۔
یہ اہداف کوئی خواب نہیں بلکہ بدحال ترین لوگوں، ایک دوسرے اور آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے دنیا کا وعدہ ہیں۔انہوں ںے بتایا کہ اگر عالمی رہنما وسائل مہیا کریں اور سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں تو سماجی تحفظ، نوعمری کی شادی کے خاتمے اور خواتین کی مساوی نمائندگی سے متعلق اہداف قابل حصول دکھائی دیتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے غزہ، سوڈان، میانمار، یوکرین اور دیگر جگہوں پر جاری جنگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقی اور امن کا بھی باہم گہرا تعلق ہے۔
پائیدار امن پائیدار ترقی کا تقاضا کرتا ہے اسی لیے ہر جگہ فوری جنگ بندی عمل میں آنی چاہیے اور سفارت کاری کے عزم کی تجدید ہونی چاہیے۔عالمگیر یکجہتی کی ضرورتاس موقع پر اقوام متحدہ کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک) کے صدر باب رائے نے سیکرٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے معاشی ابتری تک ہر مسئلے کا حل بھرپور عالمگیر یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ اپنے آدرشوں کو ترک کرنے کا نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ کثیرالطرفہ وعدوں پر مزید مضبوطی سے کاربند رہنے کا وقت ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ملکی سطح پر سکڑتے بجٹ اور بڑھتی ہوئی قومی پرستانہ سیاست سے ترقی کو خطرہ لاحق ہے لیکن کثیرالطرفہ نظام اب بھی معاشرے کی ہر سطح پر لوگوں کو حقیقی اور ٹھوس نتائج دے سکتا ہے۔
انہوں نے سول سوسائٹی، مقامی حکومتوں اور نجی شعبے کے ساتھ قریبی شراکتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ایس ڈی جی' کو دنیا بھر میں ممالک کے بجٹ اور پالیسیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔
عزائم اور نتائجاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے اپنے خطاب میں سیاسی عزائم کو ٹھوس اقدامات سے ہم آہنگ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میثاق سیویل اور گزشتہ سال طے پانے والے معاہدہ برائے مستقبل کا مقصد عالمگیر مالیاتی نظام میں اصلاحات لانا، موسمیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنا اور محصولات کے معاملے میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزم اور نتائج کے درمیان فرق صرف یکجہتی، وسائل اور سیاسی ارادے کی بدولت ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کو حاصل کرنے کی حتمی تاریخ تیزی سے قریب آ رہی ہے۔ اگرچہ اس سمت میں پیش رفت حوصلہ افزا نہیں لیکن دنیا کے پاس پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے ذرائع اور عزائم موجود ہیں۔
'ایچ ایل پی ایف' کو 2012 میں پائیدار ترقی پر برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں قائم کیا گیا تھا۔
امسال یہ فورم 'ایکوسوک' کے زیراہتمام منعقد ہو رہا ہے جو 23 جولائی تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر صحت، صنفی مساوات، باوقار روزگار، زیرآب زندگی اور عالمگیر شراکتوں سے متعلق اہداف پر پیش رفت بطور خاص زیرغور آئے گی۔اب تک 150 سے زیادہ ممالک 'ایس ڈی جی' کے حصول سے متعلق اپنے ہاں ہونے والی پیش رفت اور اس میں حائل مسائل کے بارے میں رپورٹ پیش کر چکے ہیں جبکہ حالیہ اجلاس میں 36 ممالک یہ رپورٹ دیں گے۔