خیبرپختونخوا: بارشوں اور فلش فلڈ سے 13 افراد جاں بحق، پی ڈی ایم اے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں پچھلے 2 روز کے دوران ہونے والی شدید بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف اضلاع میں ہولناک حادثات پیش آئے جن میں 13 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 9 بچے، 3 خواتین اور 1 مرد شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 2 بچے اور 1 خاتون شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے مجموعی طور پر 19 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں سے 17 گھروں کو جزوی جبکہ 2 کو مکمل نقصان ہوا۔
مزید پڑھیں:ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتیں 233 تک جاپہنچیں، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ
یہ افسوسناک واقعات صوبے کے مختلف اضلاع بشمول سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، اپر کوہستان، مردان، کرم، ہری پور، مانسہرہ، اپر چترال، ملاکنڈ اور شانگلہ میں پیش آئے۔
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارشوں کا سلسلہ 25 جولائی تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ اتھارٹی نے تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات کی ہدایت پہلے ہی جاری کر دی تھی، جبکہ اب تمام متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری، متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات
سیاحتی علاقوں میں بند سڑکوں اور رابطہ راستوں کی بحالی کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو تمام وسائل بروئے کار لانے کی تاکید کی گئی ہے۔ سیاحوں کو موسمی حالات سے باخبر رکھنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق تمام متعلقہ ادارے، امدادی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 باہمی رابطے میں ہیں اور صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے اور عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال، اطلاعات یا معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا فلش فلڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔
ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔
ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر صرف 4 فی صد شجرکاری ہے جو نا ہونے کی برابر ہے جس کی وجہ سے موسمی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں۔