راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند، سپل ویز اب سے کچھ دیر میں کھول دیے جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
حالیہ دنوں کی مسلسل اور تیز بارشوں کے باعث راول ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد سے تجاوز کر گئی ہے، جس کے پیشِ نظر آج صبح 11 بجے ڈیم کے سپل ویز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:راول ڈیم میں زہر گھول کر مچھلیاں، پرندے مارنے والے 2 افراد گرفتار
ڈیم انتظامیہ کے مطابق پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، اور اگر بروقت اخراج نہ کیا گیا تو ڈیم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اس تناظر میں حفاظتی اقدامات کے تحت سپل ویز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اضافی پانی کو کنٹرول طریقے سے خارج کیا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں نے شہریوں سے سختی سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں، برساتی دھاروں اور راول ڈیم کے اطراف جانے سے گریز کریں، کیونکہ پانی کی تیز رفتار نکاسی کے باعث نچلے علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین نے دریائے برہما پتر پر میگا ڈیم کی تعمیر شروع کر دی، بھارت پریشانی کا شکار
ریسکیو 1122، واسا، اور ضلعی پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں گشت اور نگرانی بڑھا دی گئی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے باعث مزید الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں قریبی ریسکیو سینٹر سے فوری رابطہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راول ڈیم پانی کی گیا ہے
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔