معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے، عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے سی پی ایف اور اقتصادی اصلاحات میں ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے قابل ستائش اقدامات کئے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی بینک کے نائب صدر برائے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقا، افغانستان اور پاکستان (ایم ای این اے اے پی) ریجن عثمان ڈیون نے وزارت اقتصادی امور میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں احد چیمہ اور عثمان ڈیون کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک کے حوالے سے اہم گفتگو ہوئی۔
وفاقی وزیر احد چیمہ نے کہا کہ عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کو مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا اور افغانستان ریجن کے ساتھ شامل کرنا اچھا فیصلہ ہے، کنٹری شراکت داری فریم پر عمل درآمد کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت چلیں گے۔
احد چیمہ نے کہا کہ عالمی بینک کا کنٹری آفس حکومت پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کررہا ہے معاشی اصلاحات میں عالمی بینک کا تعاون قابل تحسین ہے غیرمتزلزل سپورٹ پر عالمی بینک کی لیڈرشپ کے مشکور ہیں وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے تعاون سے سی پی ایف کو موثر طور پر ایمپلیمنٹ کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔
عالمی بینک کے نائب صدر برائے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقا، افغانستان اور پاکستان (ایم ای این اے اے پی) ریجن عثمان ڈیون کا کہنا تھا کہ معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے، سی پی ایف اور اقتصادی اصلاحات میں ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے قابل ستائش اقدامات کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت پاکستان کی عالمی بینک احد چیمہ
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔