سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی، سلامتی کونسل میں پاکستان کی پیش کردہ قرارداد 2788 (2025) متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
یہ اقدام عالمی امن و سلامتی میں پاکستان کے مؤثر کردار کا مظہر ہے۔
پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا عنوان تھا ’ تنازعات کے پرامن حل کے لیے طریقہ کار کو مضبوط بنانا ‘، جسے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے عالمی فورم پر پیش کیا۔
قرارداد میں سفارتی کوششوں، ثالثی، اعتماد سازی اور عالمی و علاقائی مکالمے کو تنازعات کے پائیدار حل کا بنیادی ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے طاقت کے بجائے پرامن ذرائع کو ترجیح دیں اور متعلقہ قراردادوں پر مؤثر عملدرآمد کے لیے ضروری اقدامات یقینی بنائیں۔
قرارداد میں علاقائی و ذیلی علاقائی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ پرامن حل کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لائیں اور اقوام متحدہ سے تعاون کو مزید مستحکم کریں۔
پاکستان نے اس قرارداد کی منظوری کو اقوام متحدہ میں اپنی سفارتی کامیابی اور عالمی قیامِ امن کی سمت ایک مؤثر پیش رفت قرار دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمون سون کا چوتھا اسپیل یا تباہی؟تحریر عنبرین علی کوہستان سکینڈل میں گرفتار ٹھیکیدار جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے دوسرا ٹی 20،بنگلا دیش نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دیکر سیریز جیت لی چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں، ان کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش ناکام، بلوچستان سے 20بنگلہ دیشی گرفتار بشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کی زخمی ملازم سے صلح ہو گئی افغان وزیرخارجہ ملا امیر خان متقی اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل پاکستان کی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔