کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی انتہائی غیر معمولی سفارتکاری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پُر امن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق تنازعات کے پرامن حل سے متعلق میکانزم مضبوط کرنے سے متعلق قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت منظور کی گئی۔
تمام رکن ممالک کو قرارداد کے مسودے پر متفق کرنے کے لیے وزیرخارجہ اسحاق ڈار پچھلے 2 روز سے سفارتی سطح پر انتہائی فعال تھے جس کانتیجہ یہ نکلا کہ سلامتی کونسل میں موجود تمام اراکین نے پاکستان کی قرارداد کا بھرپور ساتھ دیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کو سرکاری طور پر وزارت کھیل کے دائرہ اختیار میں لانے کی تیاری کرلی گئی
روس یوکرین جنگ، غزہ پر اسرائیلی حملے، اسرائیل ایران امریکا جنگ اور بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کردہ جنگ کے بعد پیش کردہ اس قرارداد کو سفارتی حلقوں میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔
سلامتی کونسل کی یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت ہے اور اس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرامن ذرائع استعمال کریں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل کیلئے ضروری اقدامات کریں۔
اسحاق ڈار کی زیرصدارت پیش اس قرارداد میں رکن ممالک اور اقوام متحدہ سے یہ بھی کہا گیا ہےکہ وہ ایسے راستے تلاش کریں کہ تنازعات بڑھنے سے روکے جائیں۔ ساتھ ہی علاقائی اور عالمی سطح پر سفارتی ذرائع، ثالثی، اعتماد سازی کے اقدامات اور مذاکرات میں تعاون کیا جائے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان بارے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی
نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پُرامن تصفیۂ تنازعات" کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی کھلی بحث سے بھی بطور صدر خطاب کیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کا معاملہ انتہائی مؤثر انداز سے اٹھایا۔
سلامتی کونسل میں بطور صدر پاکستان کا تجویز کردہ یہ پہلا سیگنیچر ایونٹ تھا۔ وزیرخارجہ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنے خطے میں امن کی خواہش پرقائم ہے تاہم امن کی یہ کوشش محض یکطرفہ نہیں ہوسکتی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بامقصد مذاکرات کیلئے باہمی عمل، سنجیدگی اور خواہش دونوں جانب ہونی چاہیے اور واضح کیا کہ پاکستان بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
فائرنگ گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو ہی لگتا ہے نہ گاڑی نہ کسی اہلکار کو،لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ پولیس مقابلے کیخلاف درخواست نمٹا دی
نائب وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےقدیم ترین حل طلب ایجنڈوں میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق ہونا چاہیے۔
وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ حق خودارادیت کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں حق خودارادیت کی یقین دہانی کراتی ہیں۔
بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 65 برس سے سندھ طاس معاہدہ ڈائیلاگ اورسفارت کاری کی علامت تھا اور یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کرتے ہوئے اسے معطل کر دیا ہے۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے 24کروڑ 40 لاکھ افراد کا پانی بند کردے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مخصوص انداز سے استعمال، دہرے معیار اور ہیومینٹیرین اصولوں کو سیاست کی نذر کیا جانا ان قراردادوں کی ساکھ اور ان کے مؤثر ہونے کو زائل کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں سانحات اس کیفیت کی واضح مثالیں ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال منصفانہ ، دیرپا اورفوری حل کی متقاضی ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اب زیادہ پانی آئے گا تو زیادہ پیسہ آئے گا۔۔ پانی ذخیرہ کرنے پر اب پنجاب حکومت آپ کو پیسے دے گی، طریقہ جانیے
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے جو کہ وسیع تر اور دیرپا امن کی بنیاد بنے۔ انہوں نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور فرانس کے تعاون سے ہونے والی کانفرنس سیاسی منظرنامے کا نیا در کھولے گی اور مسئلہ فلسطین کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ایسی فلسطینی ریاست بنے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔
تنازعات کے پرامن حل کیلئے5 نکات تجویز
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کیلئے 5 نکات بھی تجویز کیے جن میں اقوام متحدہ کے نظام پر اعتماد کی بحالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا تفریق عمل کو اولیت دی اور علاقائی شراکت داری کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی قانون خصوصاً اقوام متحدہ کے چارٹر کی عملداری ہونا چاہیے جس میں دھمکی، طاقت کے استعمال، غیرملکی قبضہ یا حق خود ارادیت سے انکار کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تنازعات ابھرنے کی صورت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر استعمال ہونا چاہیے اور دیرینہ تنازعات کے حل میں بھی اسی دفتر کا کردار ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے ساتھ ہی بھارتی رویہ پر بھی چوٹ کی اور کہا کہ اگر ایک فریق مذاکرات سے انکار کرے تو دوطرفیت کو بے عملی کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری یواین چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی کے تحت ادا کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے پیش قرارداد کی متفقہ منظوری پر اراکین سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تنازعات کا پر امن حل نہ صرف ایک اصول بلکہ یہ اسٹریٹیجک ضرورت اور عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل وزیرخارجہ اسحاق ڈار اسحاق ڈار نے کہا کہ سلامتی کونسل میں سلامتی کونسل کی اقوام متحدہ کے کی قراردادوں تنازعات کے پ ہونا چاہیے پاکستان کی کی قرارداد کہ پاکستان
پڑھیں:
اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے صوبے بھر کے تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی ہے، یہ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس پر اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی، اخلاقی اور سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور بالخصوص سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے کم عمر طلباء کی سوچ، تعلیم اور اخلاقی اقدار پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کی وجہ سے نئی نسل تعلیم کے بجائے غیر ضروری مشاغل میں الجھ رہی ہے۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ حکومت کو اس اہم سماجی مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور بچوں کی تعلیم و تربیت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، اس ضمن میں پہلا قدم تمام نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی صورت میں اُٹھایا جائے تاکہ بچوں کی توجہ صرف اور صرف تعلیم پر مرکوز رہے۔
مزید کہا گیا کہ حکومت مستقبل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی جامع قانون سازی کرے تاکہ کم عمر طلباء کو ان پلیٹ فارمز سے درپیش خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین تعلیم اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے بھی اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں موبائل فون نے انہیں پڑھائی سے دور اور غیر اخلاقی مواد کے قریب کر دیا ہے، لہٰذا اس قرارداد پر فوری عمل درآمد نئی نسل کو منفی اثرات سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے تاکہ تعلیمی ماحول کو بہتر اور بچوں کی توجہ صرف تعلیم کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔