اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان کی متوقع آمد پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف جنہوں نے خود کو خان خاندان کے قریبی ذرائع سے منسلک قرار دیا، نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان ماضی میں شدید ڈپریشن کا شکار رہے اور انہیں میاںوالی کے ایک نجی ذہنی علاج کے ادارے میں داخل بھی کرایا گیا تھا۔

اپنے متنازعہ ویڈیو بیان میں افشاں لطیف نے دعویٰ کیا کہ جمائمہ گولڈ اسمتھ، جو عمران خان کی سابقہ اہلیہ ہیں، کے متعدد افراد کے ساتھ “فزیکل ریلیشنز” تھے، جس کی وجہ سے عمران خان کو شدید ذہنی اذیت پہنچی۔ ان کے مطابق، خاندان کے افراد کی طرف سے طنز اور دباؤ نے عمران خان کو شدید ڈپریشن میں مبتلا کر دیا، اور یہی وجہ بنی کہ انہیں ذہنی علاج کے لیے اسپتال داخل کرایا گیا۔

ویڈیو بیان میں مزید کہا گیا کہ جمائمہ نے عمران خان سے علیحدگی ان کی سختیوں اور پابندیوں کی وجہ سے لی۔ افشاں لطیف نے دعویٰ کیا کہ بیٹے، قاسم اور سلیمان، درحقیقت عمران خان کے حیاتیاتی بیٹے نہیں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔

افشاں لطیف نے کہا:تحریک انصاف نہیں بلکہ تحریک انتشار ہے۔ میں عدالت میں جانے کو تیار ہوں، چیلنج کرتی ہوں کہ اگر یہ واقعی عمران خان کے بیٹے ہیں تو ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے۔

ان بیانات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جہاں کچھ صارفین اسے “سیاسی پراپیگنڈا” قرار دے رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ان الزامات کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ اب تک عمران خان، جمائمہ گولڈ اسمتھ یا ان کے بیٹوں کی جانب سے اس ویڈیو پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

یہ تمام الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں، اور اگر یہ معاملہ عدالت میں جاتا ہے تو یقیناً میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے گا۔

یاد رہے: سابق وزیر اعظم عمران خان اس وقت مختلف قانونی مقدمات اور الزامات کی زد میں ہیں، اور ان کے مخالفین ان کی ذاتی زندگی کو بھی سیاسی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

جمائمہ خان نے عمران خان سے طلاق کیوں لی؟
قاسم اور سلیمان کا DNA ٹیسٹ کروایا جائے
یہ عمران خان کے بیٹے ہی نہیں #kashanasexscandal pic.

twitter.com/5uVE9Mtyi8

— Afshan Latif (@AfshanLatif2023) July 22, 2025

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عمران خان کے افشاں لطیف قاسم اور

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • رجب بٹ کی والدہ کا بیٹے کے مبینہ ناجائز تعلقات کا دفاع
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • افشاں قریشی نے اپنی خوبصورت محبت کی کہانی سنادی